باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ 2020-21 کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 2020-21 کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے ،کاش اپوزیشن کا رویہ سنجیدہ ہوتا

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارا جی ڈی پی آمدن میں جو خسارا ہوا ہے وہ 3000 ارب کا ہے ،-2020-2021 کا. بجٹ غیرمعمولی حالات میں پیش کیا گیا جب کرونا وبا نے دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،معیشت کا پہیہ رک جانے کی وجہ ہمارے محصولات میں 800 ارب روپے کی کمی آئی ہے ،جولائی سے مارچ تک ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ مارچ سے جون تک کورونا کی وجہ سے ان میں تیزی کے ساتھ کمی آئی

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ماضی کی حکومتوں کے لیے ہوئے قرضہ جات پر سود کی ادائیگی میں ہمارے بجٹ کا بہت بڑا حصہ صرف ہوتا ہے ،تحریک انصاف کی حکومت نے یہ قرضے نہیں لیے – یہ ماضی کی حکومتوں نے لیے ہیں لیکن ہمیں ان کی ادائیگیاں کرنا ہیں ،اس کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے کہ ہم نہ صرف پاکستان بلکہ پوری ترقی پذیر معیشتوں کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے رعایت مانگیں

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ جی 20 اور پیرس کلب نے ہمیں کچھ رعایت دی ہے ،ہماری توجہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی طرف مرکوز ہے تاکہ ہمیں مزید رعائیت مل سکے اور مزید وسائل دستیاب ہونے پر ہم انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور غربت مٹانے کے لیے بروئے کار لا سکیں ،2020-21 کے بجٹ کی خاصیت یہ ہے کہ حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا عوام پر بے جا بوجھ نہیں ڈالا بلکہ ماضی کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی کوشش کی ہے بالواسطہ ٹیکسز، ڈیوٹیز اور ٹیرف کو کم کیا جا ریگولیٹری ڈیوٹیز کو کم کیا

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنائیں ،ٹیکس نظام کی آٹو میشن سے ٹیکس وصولی میں یقیناً بہتری آئے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ کرپشن میں کمی واقع ہو گی ،ہم. نے کوشش کی ہے کہ وہ معیشت جو جمود کا شکار تھی اسے پھر سے رواں دواں کیا جائے اس کیلئے گروتھ کا ہونا ضروری ہے ،گروتھ کیلئے ہم نے تین چیزوں پر توجہ دی ہے ،ہم نے ایسے سیکٹرز کو چنا ہے جو روزگار پیدا کرتے ہیں ،زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جو اس وقت ہماری معیشت کو سہارا دے سکتا ہے زرعی شعبے اور آبی وسائل میں بہتری کیلئے ہم نے اس بجٹ میں ایک خطیر رقم مختص کی ہے

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ٹڈی دل کا جو حملہ ہوا ہے اس سے نبرد آزما ہونے کیلئے دس ارب کی رقم اس ضمن میں مختص کی گئی ہے زرعی شعبے کیلئے پچاس ارب کی ایک اور رقم مختص کی گئی ہے ،گروتھ کو بڑھانے کیلئے دوسرا سیکٹر، کنسٹرکشن کا ہے جس کیلئے بہت سی مراعات کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں ،ہماری کوشش ہے کہ ہمارا گروتھ ریٹ منفی سے مثبت ہو جائے کم از کم دو فیصد گروتھ کریں اور آئندہ سالوں میں اسے اس سطح پر لے جائیں جہاں اسے جانا چاہیے ،اسی گروتھ کے پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی بلکہ اضافہ کیا جائے گا کیونکہ گروتھ میں اضافہ ہو گا تو روزگار ملے گا غربت میں کمی واقع ہو گی

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ساتویں نیشنل فنانس ایوارڈ نے وفاقی حکومت کے ہاتھ باندھ دیے تھے کیونکہ بلواستہ، بلاواسطہ محصولات سے جو آمدن ہوتی ہے اس کا 60 فیصد صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے جبکہ وفاق کے پاس 40 فیصد رہ جاتا ہے وفاق نے تمام اخراجات اسی کے اندر رہ کر کرنا ہوتے ہیں ،لہذا ہم. نے حسب سابق سرکاری اخراجات میں کمی کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہندوستان کے عزائم کو جاننے کے باوجود، دفاعی اخراجات کی مد میں بھی اضافہ نہیں کیا تاکہ لوگوں پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور یہ بہت بڑا فیصلہ ہے اور اس سلسلے میں افواج پاکستان نے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے ،ہم نے ان علاقوں اور طبقوں پر توجہ مرکوز کی ہے جو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ،اس کیلئے ہم نے احساس پروگرام کے تحت پچھلے سال 178 ارب کی رقم کو اس سال 208 ارب تک بڑھا دیا ہے

اگرچہ صحت اور تعلیم صوبوں کی ذمہ داری بنتے ہیں لیکن ہم نے ان شعبوں میں بھی بہتری لانے کیلئے اس بجٹ میں خطیر رقم مختص کی ہے ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں پر بوجھ کم سے کم ڈالا جائے، پیسے کا ضیاع روکا جائے بے معیشت کو دوبارہ بحال کیا جائے اور بے روزگاری کو ایک حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیا جائے،ان مشکل حالات میں انتہائی مناسب، حوصلہ افزا، اور پرامید بجٹ دینے پر میں وزیر خزانہ اور ان کی پوری معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں

Shares: