بیچ میں اتوار آگیا تھا مگر چند دن پہلے کی بات ہے کہ بھارتی فواج کی جھوٹی شان و شوکت کے پرخچے دنیا کے سامنے اڑنے لگے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ناThe man behind the gun always matters ۔ اب مسلسل ناکامیوں کے سبب بھارتی افواج کے دو بڑے آپس میں لڑ پڑے ہیں ۔۔ بپن راوت نے زمینی افواج کو برتر کہا ہے جبکہ بھارتی ائیر فورس کو معاون کہا ہے ۔

۔ اب یہ بپن راوت کی جانب سے ایئر فورس پر ایک ڈائریکٹ حملہ تھا تو بھارتی ایئر چیف نے بھی بیان داغ دیا ۔ اور چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت کے بیان کی نفی کر دی۔ کہ بپن راوت کی سربراہی میں بھارت کو کبھی رافیل طیاروں میں کرپشن، پلوامہ اور دوکلم میں ہزیمت اور اندرونی خلفشار کا سامنا رہا ہے۔۔ حالانکہ شفاف تجزیہ کیا جائے تو بھارتی فوج ۔ ایئر فورس اور نیوی سب ہی ہر جگہ ہر معاملے میں ناکام ہی ہوئی ہیں ۔ ۔ ویسے ہم کو سی ڈی ایس بپن راوت کا شکرگزار ہونا چاہیئے اور دعا کرنی چاہیئے کہ ان کا یہ عہد یوں ہی سالوں سال چلتا رہا ہے ۔ کیونکہ ان کی بدولت ہی دنیا کو معلوم ہورہا ہے کہ بھارتی افواج کوئی منظم فورس نہیں بلکہ ایک ملیشیاء ہیں ۔ ۔ جہاں افسران کو جنگ لڑنا تو نہیں آتا مگر کرپشن کرنی آتی ہے ۔ جہاں یہ تو نہیں پتہ کہ جہاز اُڑانا کیسے ہے مگر رافیل ڈیل میں دیہاڑی لگانی آتی ہے ۔ جہاں افسران کو یہ تو نہیں پتہ کہ سرحد پر کھڑے جوان کوکھانے کے لیے سوکھی روٹی اور دال کیسے پہنچانی ہے مگر یہ پتہ ہے کہ اپنے سے جونئیرز اور انکی بیگمات کو جنسی ہراساں کیسے کرنا ہے ۔ ۔ تو میری نظر میں چاہے بپن راوت ہوں بھارتی ایئر چیف ہوں یا بھارتی نیوی تینوں ہی فیل ہیں ۔ کیونکہ بھارتی فوج نے لداخ میں مار کھائی تھی تو ابھی نندن پاکستان چائے پی کر گیا تھا ۔ تو بھارتی نیوی اپنے کھڑے جہاز اور submarinesکو ڈبونے میں مہارت رکھتی ہے ۔

۔ میں کچھ آپکو بپن راوت کے کارنامے گنوا دیتا ہوں ۔ سب سے پہلے تو بپن روات کی سربراہی میں بھارت میں رافیل طیاروں کی خریداری میں کرپشن کا سکینڈل سامنے آیا تھا ۔ جس سے انھوں نے اپنی ہی ایئر فورس کو 45 ہزار 696 کروڑ بھارتی روپے کا ٹیکہ لگایا تھا۔۔ تو یہ ان کے کرتوت ہیں ۔ دراصل ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو 6.25 بلین ڈالر کے ٹھیکے سے نوازا گیا اور تیجا جہاز لینے پر مجبور کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فضائیہ پہلے دن ہی ان جہازوں کو ان کی تکنیکی مسائل کی وجہ سے مسترد کر چکی تھی۔ کیونکہ 1970 ء کے بعد سے MIG-21
کے حا دثات میں 170 سے زیادہ پائلٹ اور 40 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ بلکہ اس کو میڈیا نے flying cofins کا نام دے دیا تھا ۔یوں مگ-21 کے فرسودہ بیڑے کی جگہ تیجا جہازوں کو متعارف کرایا گیا لیکن اب تک 60 فیصد تیجا گراؤنڈ ہو چکے ہیں۔ مودی حکومت اور بھارتی ائیر فورس کا 27 جنوری کو تیجا جہاز استعمال نہ کرنا اس پروجیکٹ کی ناکامی کا عکاس ہے۔ یوں بھارتی ایوی ایشن سسٹم انڈسٹری اپنی غیر معیاری پیداوار اور دہائیوں پرمحیط اپنی مسلسل نا کامیوں اور نااہلیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں بد نام ہے۔ دنیا میں خود کو چین کا متبادل اور مقابل متعارف کروانے والا ملک 26 سال میں اپنے تیار کردہ جہاز کی کینوپی کا فالٹ تک درست نہ کر پایا۔ تو یہ کارکردگی بھارتی ایئر فورس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

۔ دوسرا آپ سب کو معلوم ہے کہ یہ سی ڈی ایس بپن راوت ہی ہیں جن کہ miscalculationکی وجہ سے بھارتی افواج نے 2020میں چین کے خلاف ایک ناکام آپریشن کیا جس میں بھارتی فوج کے افسر سمیت پتہ نہیں کتنے جوان جان کی بازی ہار گئے ۔ چینیوں نے اٹھا اٹھا کر سیدھا اوپر سے نیچے پھینکا تھا ۔ اور اگر آپ کو یاد ہو تب کی اخباری رپورٹس کے مطابق یہ کلی طور پر سی ڈی ایس بپن راوت کا پلان تھا اور بھارتی آرمی چیف کو اس کا کچھ معلوم نہیں تھا ۔ اس آپریشن کی ناکامی کے بعد یہ سننے میں بھی آیا تھا کہ سی ڈی ایس بپن راوت اور بھارتی آرمی چیف جنرل منوج نروانے کی آپس میں ۔۔۔ توتو میں میں ۔۔۔ بھی ہوئی تھی ۔ چین سے مار کھانے کے بعد بپن راوت یہاں تک نہیں روکا بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بھارت جو امریکہ کے کواڈ گروپ میں شامل ہوا ہے یہ بھی بپن راوت کا کارنامہ ہے ۔ کیونکہ اس کو یہ معلوم ہے کہ بھارتی فوج تو کسی صورت چین کا مقابلہ نہیں کرسکتیں ۔ تو امریکہ کا ہی آسرا ہو جائے مگر وقت نے طے کیا کہ یہ ایک بہت بڑا بلنڈر ثابت ہوا ۔ کیونکہ بپن راوت نے تو بس سوچا کہ امریکہ کی گود میں بیٹھ کر پتہ نہیں ان کو ٹیکنالوجی سمیت کیا کیا ملے گا ۔ جس سے یہ چین کا بھرکس بنا دیں گے ۔ پر بھارت کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کا بھارت کو معاشی طور پر کتنا دھچکا لگے گا ۔ چین نے بھارتی اشیاء پر مختلف طرح کی پابندی لگائی ۔ جس کی وجہ سے بھارت کو معاشی طور پر کافی نقصان پہنچا ۔ اور بھارت چین کے منتے ترالے کرتا دیکھائی دیتا ہے ۔ جبکہ چین نے جب سے لداخ کے علاقوں پر قبضہ کیا ہے وہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا ہے ۔ ساتھ ہی بھارت کو اپنی افواج اتنی بلندی پر رکھنے پر اچھا خاصا خرچہ بھی کرنا پڑرہا ہے اوراچھی خاصہ تعداد میں بھارتی افواج کو مستقل طور پر وہاں رکھنا پڑ رہا ہے ۔ یوں بپن راوت کی ایک غلطی جو اس نے شروعات میں ایک ناکام آپریشن کرکے کی اس کا نقصان اب تک بھارت اٹھا رہا ہے ۔

۔ پھر بپن راوت نے باوجود اس کے بھارت اندرونی طور پر کچھ نہیں بناتا ہے ۔ یہ آئیڈیا دیا کہ بھارتی افواج کو made in india equipmentاستعمال کرنا چاہیئے ۔ اس فارمولے نے ابھی اپنا اثر نہیں دیکھایا ہے مگر عنقریب آپکو اس کے اثرات بھی دیکھائی دینے لگیں گے ۔ کیونکہ یاد رکھیں خراب tejasبنانے میں تیس سے چالیس سال لگے ہیں اور ساٹھ فیصد تیجا گراونڈ ہیں ۔ پیسوں کا تو کوئی حساب ہی نہیں ہے ۔ تو یہ made in indiaاسلحہ بھارتی فوج کی ایک اور قبر بننے جا رہا ہے ۔ ۔ اچھا جس مقصد کے لیے بپن راوت کو ایک طرح سے extension دے کر سی ڈی ایس لگایا گیا تھا ۔ وہ مقصد پورا نہیں ہوا ۔ وہ یہ تھا کہ بھارتی فوج ، بھارتی نیوی ، بھارتی ایئر فورس کے آپریشنز کو یکجا کیا جائے ۔ یعنیinteroperabilityبنائی جائے ۔ اس میں تو وہ مکمل ناکام ہوگئے ہیں ۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت سے خوش نہیں ۔ بھارتی ایئر فورس چیف سے ان کا حالیہ پھڈا آپکے سامنے ہے ۔ یقینی طور پر انڈین نیوی کو بھی ان سے شکایات ہوں گی ۔ ۔ کیونکہ بپن راوت سمجھتا ہے کہ ایئر فورس اور نیوی آرمی کے supporting armsہیں ۔ مگر ایسا ہوتا نہیں ہے ۔ یوں بپن راوت اپنی ہی فورسز کو ایک دوسرے کے سامنے لا رہا ہے ۔ اور ایک دوسرے کو ایک دوسرے کے خلاف کر رہا ہے ۔ پھر بپن راوت جو cold star doctrine کی دھمکی دیا کرتا تھا وہ بھی پاکستان کب کا اٹھا کر بحر ہند میں پھینک چکا ہے ۔

۔ اس کے علاوہ آپکو یاد ہو یہ وہ ہی بپن راوت ہے جو two war frontsپر اکیلا لڑنے کے دعوے کیا کرتا تھا ۔ یعنی بیک وقت پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ ۔ اب گزشتہ ایک سال سے یہ چین سے معافیاں مانگ رہے ہیں مگر اب وہ ان کو گھاس نہیں ڈال رہا ہے اور مذاکرات کے نام پر بھارتی افواج کو بھی exposeکررہا ہے اور بھارتی حکومت کے بھی ناک سے چنے چبوا رہا ہے ۔ یوں بھارتی افواج کی جھوٹی شان و شوکت کے پرخچے دُنیا کے اُڑانے میں بپن راوت کا کریڈٹ سب سے زیادہ ہے ۔آپ کا کیا خیال ہے ۔

Shares: