بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی حالیہ اعترافی تقریر نے نہ صرف بھارتی میڈیا میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ ملک میں سیاسی اور عسکری حلقوں کے درمیان شدید اختلافات کو بھی جنم دیا ہے۔ بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے تسلیم کیا ہے کہ حالیہ چار روزہ جنگ کے دوران متعدد بھارتی جہاز تباہ ہو گئے اور اس کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ دو دن تک مکمل طور پر معطل رہی۔ یہ اعتراف بھارت کے روایتی بیانیے کی سخت نفی کرتا ہے، جس میں بھارت ہمیشہ سے پاکستان پر اپنے عسکری برتری کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔
بھارت نے جنگ کے بعد اپنے عوام اور عالمی برادری کو مسلسل گمراہ کیا، دعویٰ کیا گیا کہ نہ تو کوئی طیارہ گرا ہے اور نہ ہی فوج کو کوئی سنگین نقصان ہوا۔ بلکہ پاکستان کو بھاری شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیکن اب جب ملک کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے یہ حقیقت کھل کر بتائی ہے، تو بھارت کی عسکری اور سیاسی قیادت کی جانب سے ایک گہری بےچینی اور سردمہری دیکھنے میں آ رہی ہے۔چیزوں کو قبول کرنے کی بجائے کئی ہندو قوم پرست حلقوں نے بھارتی جنرل کو ہی غدار قرار دے دیا ہے، اور ان پر ملک کے خلاف بولنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ حلقے حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنے من گھڑت بیانیے پر قائم رہنا چاہتے ہیں کہ بھارت ایک ناقابل شکست فوجی طاقت ہے جس نے پاکستان کو شکست دی ہے۔ یہ منفی ردعمل بھارت میں عسکری حقائق کو چھپانے اور قومی بہادری کے غلط فہم بیانیے کو بچانے کی کوشش کے مترادف ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ CDS نے یہ اہم معلومات بھارتی میڈیا کے بجائے عالمی میڈیا آؤٹ لیٹ "بلومبرگ” کو دی، جو بھارت میں میڈیا کی آزادی اور شفافیت کے حوالے سے تشویش کی علامت ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی قیادت اور سیاسی حکام کے درمیان ایک قسم کی نااتفاقی اور مایوسی موجود ہے، جہاں فوجی حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے جنگ بندی کے چند دن بعد ہی اپنا انتخابی مہم شروع کر دی، جس میں پاکستان کے خلاف فرضی فتح کے نعروں کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے نہ تو شہداء کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور نہ ہی بھارتی فضائیہ کی تباہ کاریوں کو تسلیم کیا۔ یہ رویہ قومی اخلاقیات اور فوجی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بظاہر سیاسی مفادات کے لیے فوجی شکست کو چھپایا جا رہا ہے اور اس شکست کا بوجھ فوجی جوانوں پر ڈال دیا گیا ہے۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے اعتراف نے بھارت میں عسکری حقائق کو منظر عام پر لا کر ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے۔ اس نے نہ صرف قومی سطح پر سیاسی و عسکری اختلافات کو ابھارا ہے بلکہ بھارت کی وہ سیاسی قیادت بھی بے نقاب کی ہے جو جنگ کے جذباتی اور غلط بیانی پر مبنی پروپیگنڈے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ بھارت کب اپنے عوام کو سچائی سے آگاہ کرے گا اور کب عسکری حقائق کو سیاسی مقاصد کی نذر کرنے کا سلسلہ ختم ہوگا۔