لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے حکم پر 62 سالہ پاکستانی خاتون رخشندہ راشد کو بھارت کا وزیٹر ویزا دینے کا فیصلہ کیا ہے جسے اس سال 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بدر کردیا گیا تھا اور اسے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے تھے اور انہیں 29 اپریل تک بھارت چھوڑنے کو کہا تھا حالانکہ بھارتی وزارت داخلہ نے یہ ہدایت جاری کی تھی کہ وہ پاکستانی مسلمان خواتین جنہوں نے بھارتی شہریوں سے شادی کی ہے اور جنہوں نے طویل مدتی ویزہ کی تجدید کے لیے درخواست دی ہے انہیں ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے اس کے باوجود راشدہ کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے شہر جموں کی رہنے والی رخشندہ کے چار بچے ہیں جو اب بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقیم ہیں۔ اسلام آباد کے رہائشی محمد راشد کی بیٹی رخشندہ 10 فروری 1990 کو 14 روزہ وزیٹر ویزے پر جموں گئی تھی بعد میں اسے ایک طویل مدتی ویزا پر بھارت میں رہنے کی اجازت دی گئی جس کی سالانہ تجدید کی جاتی تھی۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا تھا کہ راشدہ کو دس روز کے اندر بھارت واپس بلانے کے انتظامات کئے جائیں تاہم عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس مخصوص کیس کو کسی بھی طرح سے مثال نہیں سمجھا جائے گا۔ درخواست گزار رخشندہ راشد جو کہ ایک پاکستانی شہری ہے اس نے 35 سال قبل جموں میں بھارتی شہری شیخ ظہور احمد سے شادی کی تھی اس نے 1996 میں بھارتی شہریت کے لیے درخواست دی تھی لیکن اس درخواست پر ابھی تک فیصلہ ہونا باقی ہے۔ رخشندہ کی بیٹی فاطمہ شیخ نے بتایا کہ ان کی والدہ کا پاکستان میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے اور بھارت بدر ہونے کے بعد وہ پاکستان میں گزشتہ تین ماہ سے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں اکیلی رہ رہی ہیں اور ان کے پاس پیسے بھی ختم ہو گئے ہیں۔

- Home
 - بین الاقوامی
 - عدالتی حکم پر 62 سالہ پاکستانی خاتون رخشندہ راشد کو بھارت کا وزیٹر ویزا دینے کا فیصلہ
 
عدالتی حکم پر 62 سالہ پاکستانی خاتون رخشندہ راشد کو بھارت کا وزیٹر ویزا دینے کا فیصلہ
Khalid Mehmood Khalid3 مہینے قبل







