جمیعت علمائے اسلام کے راہنما سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی یہ خواہش کہ وہ پاکستان اور بھارت میں رہنے والے تقریباً ڈیڑھ ارب انسان جو کہ اس وقت سخت تناو کی صورت میں ہیں ان کے اس تناؤ کو ختم کیا جا سکے۔سینیئر صحافی شوکت پراچہ کے ساتھ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مولانا کا کہنا ہے کہ اگر اس تناو اور کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے وہ کوئی کردار ادا کرسکیں تو یقیناً ایک بہت بڑی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں انہوں نے بھارتی ہائی کمیشن کی ایک سینیئر سفارتکار دیپتی جھروال سے ملاقات کی ہے اور انہیں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے دونوں ملکوں کے عوام اور امن کے قیام کے حوالے سے ایک اچھا پیغام پہنچایا ہے۔ پیغام میں بھارتی سفارتکار کو کہا ہے کہ امن اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے اور اگر وہ اور جمیعت علمائے اسلام اس سلسلے میں کوئی کردار ادا کرسکے تو ضرور کریں گے۔ یہ ہمارے لئے بہت اعزاز کی بات ہوگی۔ کامران مرتضی نے کہا کہ مولانا کے پیغام میں ان کو بتایا کہ مولانا دونوں ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں کیونکہ ہم ہمسائے تبدیل نہیں کرسکتے ان کے درمیان اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ مولانا کے پیغام میں واضح کیا کہ اس کشیدہ صورتحال کو جس میں بعض لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانا بھی شاید پسند نہیں کرتے اور وہ سپورٹس مین شپ بھی بھول جاتے ہیں اسے ہم سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں خاص طور پر ایک سیاسی جماعت کے لیڈر کے طور پر مولانا کے لیے اور میرے لیے ایک سیاسی ورکر کے طور پر یہ بات سخت ناگوار گزر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کا کہنا ہے کہ آج کی سخت کشیدگی میں بھی ممکن ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے عوام کو آپس میں نزدیک لائیں ان کے درمیان میں تناو کو ختم کریں۔ دونوں طرف کی قیادت کو یہ سمجھایا جائے کہ امن میں ہم سب کا مفاد ہے اور لڑائی میں کسی کا بھلا نہیں ہوگا ہم پہلے ہی بہت پیچھے جا چکے ہیں اور مزید پیچھے چلے جائیں گے۔ ہماری منزل امن کے راستے سے گزرتی ہے اور اس ملک کی ترقی اور ہمارے ہمسائے کی ترقی میں بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ہم دونوں ملکوں اور ان کے عوام کی ترقی چاہتے ہیں۔ ہم ان کے ایک بہتر سفر کی ابتدا کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو ریزروویشنز ہیں وہ مودی جی کے حوالے سے ہیں ان کے حوالے سے کچھ ایسی وائبز آتی ہیں جن کو آپ پازٹیو نہیں کہہ سکتے۔ مگر اس کے باوجود جمعیت علمائےاسلام پاکستان کی خواہش ہے اور کوشش ہے کہ ڈیڑھ ارب انسانوں کے درمیان کشیدگی کو کم کیا جائے اور اس میں کوئی کردار اگر ادا ہو سکتا ہے تو ضرور کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کا بھارتی سفارتکار کو امن کا پیغام پہنچایا۔ سینیٹر کامران مرتضی
Khalid Mehmood Khalid4 ہفتے قبل







