معروف صحافی مبشر لقمان نے اپنے حالیہ وی لاگ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی معیشت دراصل ایک "معاشی بلبلہ” ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ ان کے مطابق بھارت کے حکمران دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بھارت دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے اور جاپان کو پیچھے چھوڑ چکا ہے، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ترقی کے دعوے صرف چند امیر کاروباری خاندانوں، خصوصاً امبانی اور اڈانی گروپ، کی دولت کے گرد گھومتے ہیں، جبکہ عام آدمی کی زندگی میں کوئی نمایاں بہتری نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی 4 ٹریلین ڈالر معیشت صرف کاغذی ترقی ہے جس کا عام عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ احمد آباد کے دوران بھارتی حکومت نے جھگی بستیوں کو چھپانے کے لیے ایک دیوار تعمیر کر دی تاکہ دنیا بھارت کی غربت نہ دیکھ سکے۔ ان کے مطابق یہی وہ منافقت ہے جو بھارتی پالیسیوں کی بنیاد ہے: غربت ختم کرنے کے بجائے غربت کو چھپانے کی کوشش۔
مبشر لقمان نے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ بھارت میں ایک فیصد امیر طبقہ یورپی معیار کی زندگی گزار رہا ہے، تقریباً 30 کروڑ افراد بمشکل خطِ غربت سے اوپر ہیں، جبکہ ایک ارب سے زائد لوگ افریقی ممالک کی طرح انتہائی غربت اور پسماندگی میں زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے ریسرچ، جدت اور سائنسی تعلیم پر توجہ نہ دی تو جلد ہی یہ معیشت بھی ماضی میں ملائیشیا جیسے ممالک کی طرح "درمیانی آمدنی کے جال” میں پھنس جائے گی۔ لقمان نے کہا کہ جنوبی کوریا نے محنت، تعلیم اور جدت کے اصولوں پر حقیقی ترقی کی، جس کے نتیجے میں آج وہاں فی کس آمدنی 33 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے برعکس بھارت میں لاکھوں گریجویٹ پیدا ہوتے ہیں مگر ان میں سے تقریباً نصف روزگار کے قابل نہیں ہوتے۔
وی لاگ کے اختتام پر مبشر لقمان نے کہا کہ بھارت کا دعویٰ کہ وہ ایک ابھرتی ہوئی معاشی طاقت ہے، محض ایک فلمی ڈرامہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہاں 80 کروڑ افراد آج بھی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ایک وقت کے کھانے پر انحصار کرتے ہیں۔
بلوچستان کے 5 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کا فیصلہ
شہباز شریف چین کا سرکاری دورہ مکمل کرکے وطن روانہ
حیدر علی کی معطلی،پی سی بی کا لائحہ عمل قانونی کارروائی کے بعد طے ہوگا
میڈرڈ میں تکنیکی خرابی سے ہائی اسپیڈ ٹرین سروس شدید متاثر
بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح میں اضافہ، مزید پانی آنے کا خدشہ








