ریاست بہار کے انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایما پر بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
28 اگست 2025 کو بھارتی میڈیا نے 3 پاکستانی شہریوں حسنین علی، عادل حسین اور محمد عثمان کے حوالے سے خبر شائع کی کہ وہ نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کے راستے بھارتی ریاست بہار میں داخل ہوئے اور دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں،تاہم، فوری تحقیقات اور تینوں شہریوں کے بیانات سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ یہ دعوے مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہیں شواہد کے مطابق تینوں پاکستانی شہری براستہ نیپال اور ملائیشیا روزگار کے لیے کمبوڈیا جا رہے تھے۔
راولپنڈی کا رہائشی حسنین علی ولد ابرار حسین 10 اگست 2025 کو دبئی سے نیپال روانہ ہواکھٹمنڈو میں وہ یامبو ہوٹل میں 18 دن مقیم رہا نیپالی امیگریشن حکام نے مالی وسائل کی کمی کے باعث اس کی ملائیشیا روانگی میں 8 روز کی تاخیر کی،28 اگست 2025 کو حسنین علی باتک ایئرویوز کی پرواز OD-183 سے کوالالمپور روانہ ہوا۔ حسنین علی نے واضح کیا کہ وہ صرف کمبوڈیا جا رہا ہے اور اس کا بہار میں داخلہ یا کسی دہشتگرد کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔
بہاولپور کا رہائشی محمد عثمان ولد بشارت 8 اگست کو دبئی سے کھٹمنڈو پہنچا۔ بلیک یارڈ ہوٹل میں 6 دن قیام کے بعد 15 اگست کو کوالالمپور روانہ ہوا۔ 17 اگست کو بنکاک پہنچنے کے بعد 2 دن قیام کے بعد 19 اگست کو کمبوڈیا پہنچاجہاں وہ کال سینٹر میں ملازمت کر رہا ہے۔ محمد عثمان نے کہا کہ نیپال صرف تھرڈ کنٹری کے طور پر استعمال کی گئی اور بھارتی میڈیا پر چلائی گئی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔
میرپور خاص کا رہائشی عادل حسین ولد غلام مصطفیٰ 8 اگست 2025 کو پرواز FZ344 کے ذریعے کھٹمنڈو پہنچا۔ کھٹمنڈو میں وہ بلیک یارڈ ہوٹل میں 6 روز مقیم رہا اور 15 اگست کو کوالالمپور روانہ ہوا،عادل حسین نے بتایا کہ وہ نیپال میں تفریح اور گھومنے کے لیے رکا تھا اور کمبوڈیا میں کال سینٹر میں ملازمت کر رہا ہے۔
تینوں شہریوں کے بیانات اور شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی میڈیا نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انہیں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پروپیگنڈا مودی حکومت کے بہار انتخابات میں پاکستان مخالف کارڈ کھیلنے کی کوشش ہے، جس کے ذریعے بھارت کی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔