بھارتی فلم انڈسٹری پاکستان کو لے کر پاگل کیوں؟

0
44

بھارتی فلم انڈسٹری پاکستان کو لے کر پاگل کیوں؟

باغی ٹی وی : عالمی خبررساں ایجنسی دی گارڈین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بالی ووڈ نے ہمیشہ بھارت کی سیاسی سوچ کی عکاسی کی ہے بالی ووڈ میں کوئی ایسی فلم نہیں ملے گی جس میں ولن یا منفی کردار میں کسی چینی کو دکھایا گیا ہواگر حالیہ بھارتی فلموں کو دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ انڈین فلم انڈسٹری پاکستان کو لے کر پاگل ہو چکی ہے جیسے کوئی انسان رات کے وقت دور بین لے کر اپنے اپارٹمنٹ سے نظارہ کر رہا ہو۔


سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ آخر اس چیزکواتنی اہمیت کیوں دی جا رہی ہے؟جبکہ اس کے برعکس ہمارے ہمسایہ ملک چائنہ نے لداخ میں 38ہزار مربع کلومیٹررقبہ پرناصرف قبضہ کرلیا ہےبلکہ وہاں تعمیرات بھی شروع کردی ہیں لیکن بالی وڈ فلموں میں تمام برے کرداروں کو پاکستانی دکھایا جاتا ہے جو عام طور پر فوجی وردی پہنتے ہیں اور ہمیشہ مسلمان ہی ہوتے ہیں۔

بالی ووڈ میں تمام ترپاگل پن صرف پاکستان کے لئے ہی ہے۔1950 کی دہائی کی فلمیں نئے آزاد ملک کی اُمید اور رومانس کی آئینہ دار تھیں۔
70 کی دہائی کا ہیرو طاقتور اور بدعنوانوں کے خلاف لڑنے والا ایک قابل فخر لیکن حق رائے دہی سے محروم آدمی ہوتا تھااسی طرح1990 کی دہائی میں ایسے کرداروں پر فلمیں بنیں جس میں ہیرو یا تو دبئی میں کام کرتا یا لندن کے ڈسکوز میں رقص کرتا تھا اورچم چماتی مرسڈیز چلاتا تھا۔

جب سے ہندوتوا کے پیروکار مودی کی حکومت آئی ہے بالی ووڈ نے بھارتی چالوں سے بھری سیاست کو اپنا لیا ہے سال 2018 میں عالیہ بھٹ فلم ’راضی‘ کی وجہ سے خبروں کی زینت بنیں، یہ فلم ایک ایسی خاتون کے بارے میں ہے جو 1971 کی جنگ کے دوران جاسوسی کرنے کے لیے ایک پاکستانی فوجی افسر سے شادی کرتی ہے۔

سال 2019میں ’اُڑی‘ فلم ریلیز ہوئی جس میں دہشت گردی کے واقع کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دیا گیا۔اس فلم میں بھی حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا۔اگرچہ یہ فلم حقیقت پر مبنی نہیں تھی جس میں دو نیوکلئیر ملک آمنے سامنے ہو گئے لیکن یہ فلم بھی حقائق کی بنیاد پر پر کامیاب نہ ہو سکی۔

انڈین فلم انڈسٹری کے بیشتر نامور ستارے جس میں شاہ رخ خان، عامر خان، سلمان خان اور دلیپ کمار جو پشاور میں پیدا ہوئے بالی ووڈ ہمیشہ مختلف مذاہب کو اُجاگر کرتا رہا ہےبالی ووڈ کے کئی نامور گلوکار مسلمان ہیں اور ان کو سکرین پر بڑی پذیرائی ملتی ہے مغلِ اعظم فلم کو انتہائی پذیرائی ملی جس میں جہانگیر کے دور کو اُجاگر کیا گیا تھالیکن آج بھارتی فلم انڈسٹری اپنے سیاسی نظام کے باعث سیاست کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔

گزشتہ ماہ شاہ رخ کی فلم پٹھان ریلیز ہوئی جس میں آرٹیکل370کو غلط انداز میں اُجا گر کرنے کی کوشش کی گئی فلم کا آغاز لاہور میں ہوتا ہے جہاں ایک پاکستانی فوجی جنرل کے کردار کو دکھایا گیا، یہ منظر بھی شامل کئے گئے کہ نریندر مودی کی حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا ہے، اس آرٹیکل کے تحت کشمیر، بھارت کی واحد مسلم اکثریتی ریاست، خودمختاری اور خصوصی حیثیت کی ضمانت دی گئی تھی۔

پاکستانی جنرل اپنی زندگی کے بقیہ سالوں کو ہندوستان کو شکست دینے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور فوری طور پر ایک دہشت گرد کو بلاتا ہے تاکہ بھارت کے خلاف سازش کرسکے یہ حقائق سے بالاتر ہے اور اگر آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال بھی ایسی ہی ہے لیکن ہم حقائق پر کیوں بات کریں، ہم کیوں بات کریں کے کشمیری اصل میں کیا سوچتے ہیں؟-

جب سے ہندوتوا کے پیروکار مودی کی حکومت آئی ہے بھارت میں مسلمان اداکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ان اداکاروں کو بار بار کہا جاتا ہے کہ آپ پاکستان چلے جائیں شاہ رخ خا ن کے والد نے آزادی کے لئےجنگ لڑی لیکن شاہ رخ خا نےکبھی بھی ایک لفظ مُودی حکومت کے خلاف نہیں کہا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انڈیا میں مسلمانوں کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔

بھارت نے اپنے شہریت ایکٹ میں بھی7لاکھ مسلمانوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے مُودی کی سالگرہ کے موقع پر شاہ رخ خان نے نریندر مودی کیلئے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”ہمارے ملک اور اس کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے آپ کی لگن قابل تعریف ہے، آپ کو اپنے تمام اہداف میں کامیابی حاصل ہو اور آپ صحت مند رہیں“۔

یہ بات خان نے ایک ایسے شخص کیلئے کہی جس کی نگرانی میں 2002 کے فسادات کے دوران گجرات میں 2000 مسلمانوں کے قتل اور سیکڑوں خواتین کی منظم عصمت دری کی گئی۔“

پنکج سرا نے کہا کہ بالی ووڈ نے مودی سرکار کو موڈ میوزک دیا جب وہ حکومت میں آئے۔

پٹھان فلم نے اس بات کو صحیح کر کے چھپانے کی کوشش کی جس میں بھارتی ریاست نے370آرٹیکل لگا کر کشمیریوں کے حقوق کی پامالی کی،جس میں انٹرنیٹ لاک ڈاؤن، ہزاروں کشمیریوں کی گرفتاری اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزی کی یہ بات ایک المیہ سے کم نہیں کہ جن لوگوں نے مودی سرکار کے اس عمل کو درست کہا وہی لوگ مودی سرکار کے آلہ کار ثابت ہوئے۔

جنوری میں نیٹ فلکس نے مشن مجنوں کو بھی ریلیز کیا جس کی کہانی ایک بھارتی جاسوس کے گرد گھومتی ہے وہ جاسوس پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ جب اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہوا تھا تو تب بھی صارفین نے اس کا مذاق اڑایا تھا لیکن انڈیا میں اس فلم کا موازنہ اداکارہ عالیہ بھٹ کی فلم ’راضی‘ سے کیا جا رہا ہے۔

مودی سرکار کے دور میں بھارت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ایک بُلندی تک پہنچے 2017میں مودی پہلے وزیراعظم ہیں جس نے اسرائیل کا دورہ کیا۔جس میں نتن یاہو دونوں مل کر اسرائیل کے ساحل پر پیدل چل رہے اور اپنی محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔

ان تصویروں کے علاوہ ان ممالک کی 8بلین ڈالر کی تجارت ہے۔اس طرح بھارت اسرائیل سے سب سے زیادہ جنگی سامان خریدنے والا ملک بن گیا ہے پاکستان کو پچھلی دو دہائیوں سے خراب معیشت، دہشت گردی اور دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا سامنا ہے۔

پاکستان فلم انڈسٹری میں پیار محبت، خواتین سے متعلق معاملات اور اس طرح کی موسیقی کو اُجاگر کیا جا رہا ہے جس میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہم دو ہمسایہ ممالک کے درمیان علیحدگی کیوں ہے اس کے برعکس ہمسایہ ملک بھار ت میں ایسی فلمیں بنائی جا رہی ہیں جن سے ثقافت کو مسخ کیا جا رہا ہے۔

بھارت سرکار نے یوٹیوب اور ٹویٹر کو حکم دے رکھا ہے کہ جو ڈاکومنٹری مودی کے خلاف بنی ہے اس کو بند کرےایک ڈاکومنٹری 2002 کے دوران گجرات میں ہونے والے فسادات پر مبنی ہے جب مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جبکہ دوسری ڈاکومنٹری اسلاموفوبیا پر مبنی ہے جس میں دُنیا کی سب سے بڑی ڈیمو کریسی میں مسلمانوں کو درپیش حالات۔

سوال یہ ہے کہ اِن واقعات کے باوجود بھی مودی وزیراعظم کیسے بنا؟اس بات میں کوئی حیرانی نہیں کہ بھارت میں مودی پر بننے والی ان فلموں کو نا صرف بین کیا گیا بلکہ نئی دہلی میں دو طالبعلموں کو بھی گرفتار کیا گیا جنہوں نے اس کو سکرین کرنے کی کوشش کی۔

ان حالات کے باعث مغرب بھارت کو چائنہ کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے اگر بھارت کے مرکزی سینما نے اس نفرت انگیز عمل کو نہ روکا تو مستقبل میں یہ عمل دہائیوں تک بالی ووڈ پر چھا جائے گا جس میں خوشی اور مذاق کی بجائے صرف نفرت ہی دیکھنے کو ملے گی۔

Leave a reply