بھارتی فوج کے نائب صوبیدار سورندر سنگھ نے ایک دھماکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے اپنی ہی فوج کے خلاف احتجاج کیا ہے، جس میں انہوں نے پہلگام میں ہونے والے مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے چشم کشا حقائق بیان کیے ہیں۔ نائب صوبیدار نے اپنی یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر کو براہ راست غدار قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج خود سرحد پار سے دراندازی میں ملوث ہے۔
نائب صوبیدار سورندر سنگھ کا تعلق 1 مہار رجمنٹ سے ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ "بھارتی فوج کشمیر کے بارڈر پر دہشتگردوں کی سہولت کاری کر رہی ہے۔” ان کے مطابق، مخصوص علاقوں پر تعینات بھارتی فوجی جوانوں کو ہٹا کر ان کی جگہ پر دانستہ طور پر ایسے عناصر کو داخل ہونے دیا جاتا ہے جو بعد میں دہشتگرد قرار دیے جاتے ہیں۔سورندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان تمام انکشافات کو روزنامہ "راشٹریا” اور "ڈیفنس گزٹ” میں شائع بھی کیا جا چکا ہے، تاہم بھارتی حکام نے اس پر کوئی سنجیدہ نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوجی قیادت کی سرپرستی میں دہشتگردوں کو نہ صرف ہتھیار بلکہ سرکاری گاڑیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں تاکہ کارروائیوں کو سرکاری حمایت حاصل ہو۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام کو باقاعدہ شکایت درج کروائی، لیکن اس کے باوجود کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔ "اس انکشاف کے بعد مجھے بارڈر سے ہٹا دیا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں،” نائب صوبیدار نے انکشاف کیا۔
نائب صوبیدار سورندر سنگھ کے مطابق، ان کے علاوہ 20 مزید جوانوں کو بھی سرحدی ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا تاکہ دہشتگردوں کو راستہ دیا جا سکے۔ "اپنی نااہلی چھپانے کے لیے مجھے ذہنی مریض قرار دے کر زبردستی فوجی اسپتال میں داخل کرا دیا گیا، جبکہ میری میڈیکل رپورٹ کے مطابق میں مکمل طور پر فِٹ ہوں،” انہوں نے دعویٰ کیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ہوشربا انکشافات کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ پہلگام حملہ بھارت کی جانب سے رچایا گیا ایک فالس فلیگ آپریشن تھا تاکہ اپنے مذموم عزائم کو عالمی سطح پر جواز فراہم کیا جا سکے۔ماہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی ریاستی دہشتگردی کا سخت نوٹس لے اور جنوبی ایشیا کے امن کو لاحق اس خطرے کا سدباب کرے۔