دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہونے والے کار دھماکے کے الزامل میں بھارتی ریاست ہریانہ کے فرید آباد سے گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک مولوی حافظ محمد اشتیاق کے اہل خانہ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے کہ وہ ے قصور ہیں۔
اشتیاق، نوح ضلع کے سنگار گاؤں کے رہنے والے ہیں، فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی کیمپس کی مسجد میں امام کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں۔ ان کے چار بھائی ہیں، جو مختلف مساجد میں امامت کرتے ہیں اور گھر میں کھیتی باڑی کا انتظام کرتے ہیں۔ اشتیاق کی گرفتاری کے بعد، ان کے بھائیوں، حافظ صدام اور حافظ مبین نے کہا کہ اشتیاق کبھی بھی ایسی کارروائیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ منصفانہ اور شفاف تحقیقات کریں۔
انہوں نے کہا، اشتیاق تقریباً دو ماہ قبل اپنی بوڑھی والدہ سے ملنے اپنے آبائی گاؤں آیا تھا۔ وہ گزشتہ 20 سالوں سے الفلاح کمپلیکس کے قریب رہ رہا ہے۔ الفلاح یونیورسٹی نے اشتیاق کو کیمپس کے قریب رہائش فراہم کی تھی۔ ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر مزمل، ایک اسسٹنٹ پروفیسر جو اس کے گھر میں کرایہ دار کے طور پر رہ رہے تھے ان کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ جلد ہی ہمارے بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ہمارے پاس اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں جب کہ گاؤں میں اس کی فیملی سےبھی کسی قسم کا رابطہ نہیں ہورہا۔
دریں اثنا مہاراشٹر کے ضلع تھانے کے ممبرا علاقے میں ریٹائرڈ پروفیسر ابراہیم عابدی، جن کا نام دھماکے کی تحقیقات سے متعلق کچھ رپورٹس میں سامنے آیا ہے، ان کی اہلیہ نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے شوہر اس کیس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر ایک ریٹائرڈ ماہر تعلیم ہیں جن کا کسی دہشت گردانہ سرگرمی یا کسی بھی ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔منگل (11 نومبر) کو ریاستی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ممبرا میں ابراہیم عابدی کے گھر پر چھاپہ مارا اور موبائل فون، ہارڈ ڈسک اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیے۔ کیرالہ میں ان کی پہلی بیوی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ ابراہیم عابدی کی دوسری بیوی مہ جبین عابدی نے بیان دیا کہ ان کے شوہر کا کسی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس وارنٹ تھا۔ افسران نے تقریباً تین گھنٹے تک تلاشی لی، لیکن انہیں کچھ بھی نہیں ملا۔ ہم نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
مہ جبین خود ایک معلمہ اور ایک تبلیغی استاد ہیں اور قرآن کی تلاوت سکھاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے ریٹائر ہونے سے قبل بائیکلہ کے ایک کالج میں 35 سال تک بطور پروفیسر کام کیا۔
مہ جبین نے کہا ابراہیم کا نام دہلی بم دھماکوں سے جوڑنے کے بعد ہمارا پورا خاندان بہت پریشان ہے۔ ہم قانونی ذرائع سے انصاف کی تلاش جاری رکھیں گے۔







