مزید دیکھیں

مقبول

پاک فوج نے چری کوٹ کے بلمقابل جبڑی پوسٹ کو بھی تباہ کردیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول ...

سکھر: کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس، تین پولیس اہلکار برطرف

سکھر(باغی ٹی وی نامہ نگار) کرپشن کے خلاف زیرو...

اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، 3,647 پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں ایک روزہ شدید مندی...

اسرائیل کی یمن پر بمباری، تین افراد مارے گئے

اسرائیلی فوج کے یمنی دارالحکومت صنعا کے...

"بھارتی جارحیت اور پاکستانی رد عمل” .تحریر :عائشہ اسحاق

6 مئی 2025 کو بھارت کی جانب سے بزدلانہ وار کیا گیا اور رات کی تاریکی میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں بیک وقت مزائل حملے کیے گئے جن میں سویلین آبادی کو نشانہ بنایا گیا بقول ڈی جی آئی ایس پی ار احمد شریف کے بھارت نے مریدکے ، بہاولپور، مظفرباد، کوٹلی، شکرگڑھ اور دیگر مقامات پر میزائل حملے کیے۔ جن کی وجہ سے مساجد اور نہتے بے گناہ عام پاکستانی شہید ہوئے۔یہ خالصتا سویلین آبادی پر حملہ ہے اور بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ۔بھارت نے نہ صرف بین الا قوامی قوانین کی سرحد پار کی بلکہ پاکستان کی جغرافیائی حدود اور خود مختاری کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔ ہماری مسجدیں، مدرسے، بچے ،خواتین اور نہتے شہری شہید ہوئے بھارتی میزائل ہمارے گھروں تک آگئے ہیں۔ یہ بھارت کی ننگی جارحیت کا واضح ثبوت ہے۔

حملے کے تمام اہداف خفیہ نہیں تھے بھارتی سوشل میڈیا صارفین پہلے ہی بتا چکے تھے کہ وہ کن جگہوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہاں یہ سوال بنتا ہے کہ اس کے باوجود ہم اتنے غیر تیار کیوں رہے؟ بہرحال افواج پاکستان کا دفاعی رد عمل بلا شعبہ قابل تعریف رہا ۔ پاکستانی ایئر فورسز کی جانب سے گرایا جانے والا بھاری رقم کے عوض فرانس سے خریدا گیا زبردست جنگی طیارہ رافیل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے باعثِ ندا مت بنا۔بھارتی کھلی جارحیت کے بعد 7 مئی 2025 کو رانا ثنا اللہ کی جانب سے بیان دیا جاتا ہے کہ "افواج نے کاروائی کی ہے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جا چکا ہے اگر بھارت مزید کوئی کاروائی نہیں کرے گا تو ہم بھی ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر کاروائی نہیں کریں گے” دشمن پہلے ہی گھر میں گھس کر ہمارے لوگوں کو شہید کر چکا ہے اس پر ایسا غیر سنجیدہ اور احمقانہ بیان پاکستان کو ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی نہایت کمزور دکھا رہا ہے اور پھر ہوتا کیا ہے کہ بھارت اپنی مزید جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے ایک ہی روز میں پاکستان کے مختلف شہروں لاہور، کراچی، پنڈی، گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں میں تقریبا 77 ڈرون اٹیکز کرتا ہے۔ یہ انتہا ہے کہاں کہاں سے ڈرونز گر رہے ہیں، بھارت مسلسل جارحیت کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ بھارت نے ڈرونز کے ذریعے جاسوسی کر کے جو معلومات حاصل کرنا تھی وہ کر چکا ہے یہ ڈرونز فرا دینا محض دفاعی رد عمل ہے،

قابل غور بات ہے کہ اگر بھارت واقعی اس معاملے کو بڑھانا چاہے تو اس کے پاس تمام معلومات دستیاب ہیں جن کی بنا پر وہ پاکستان کو بہت بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہاں یہ بات واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ دفاع کرنے اور جواب دینے میں کافی فرق ہے۔ جیسا کہ بھارت نے پاکستان پر جارحانہ حملہ کیا اور پاکستان کے 35 لوگ جن میں بچے بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں شہید کر دیے اور پھر پاکستان اسی حملے کے دفاع میں بھارتی طیارے اور ڈرونز گراتا ہے بھارت کو نقصان پہنچاتا ہے تو یہ صرف دفاع ہے جواب نہیں۔ دفاع کا مطلب ہوتا ہے اپنے نقصان کو روکنا، اپنی حفاظت کرنا، دشمن کی طرف سے کیے گئے وار کو ناکام بنانا، انہیں روکنا جبکہ جواب کا مطلب ہوتا ہے دشمن کو یہ احساس دلانا کہ جو نقصان تم نے ہمیں پہنچایا ہے اس کی قیمت تمہیں چکانی پڑے گی تاکہ آئندہ دشمن ایسا حملہ اور ایسی حماقت کرنے کی جرات نہ کر سکے .

بھارت جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے پاکستان کے شہروں کے اندر اآکر نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنا چکا ہے۔ جبکہ موجودہ حکومت کے وزیر دفاع خواجہ اصف کی طرف سے بیان آتا ہے کہ” ہم بھارتی شہریوں کو کبھی نشانہ نہیں بنائیں گے” بطور پاکستانی ہمارا مطالبہ ہے کہ جو جرات بھارت نے دکھائی ہے اس کا جواب دندان شکن ہونا چاہیے۔ اگر بھارتیوں کو نشانہ نہیں بھی بنانا تو مقبوضہ کشمیر سے پاکستان کی طرف آے والے دریاؤں پر بنائے گئے تمام چھوٹے بڑے ڈیمز آپریشن تجاوزات کی طرح گرانا بے حد ضروری ہیں ۔موجودہ حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر اعلی مریم نواز کی بھارتی جارحیت پر خاموشی قابل افسوس ہے اس پر عطا تاڑ کا بزدلانا بیان” بھارت نے پاکستانی سرزمین پر جارحیت کی عالمی برادری نوٹس لے” نہایت شرمناک ہے۔

ایک آزاد ملک کے آزاد شہریوں کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ دشمن کی طرف سے کی جانے والی ہر جارحیت کے بعد ہم صرف جوابی کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، کیا ہم یہ کہنے کے لیے ہی رہ گئے ہیں کہ بھارت ہمارے گھر تک آگیا اور ہم نے ان کے جہاز گرا دیے یا سلامتی کونسل کے ذریعے بھارت کے اس عمل کی مذمت کی جائے۔ پاکستانی عوام کو یہ کہہ کر مطمئن نہ کیا جائے بلکہ بھارت کو ایسا سبق سکھایا جائے کہ بھارت کو آئندہ ایسی ننگی جارحیت کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنا پڑے۔ قوم پاکستان، افواج پاکستان کی طرف سے دفاعی رد عمل کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھرپور منہ توڑ جواب دینے کی منتظر ہے ایسا جواب جب پوری دنیا میں پاکستان کی طاقت کا لوہا منوا سکے۔ پاکستان زندہ باد