باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی کے حوالہ سے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بڑا اعلان کر دیا
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو حق خود ارادیت دئیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات نارمل نہیں ہوسکتے، مقبوضہ کشمیر کی آئینی صورتحال بحال ہونے تک بھارت سے تجارت نہیں ہو سکتی غلط تاثر جائے گا کہ ہم کشمیر کو نظر انداز کرکے بھارت سے تجارت شروع کریں،
اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارت بحال نہ کرنے کے فیصلے پر اتفاق کیا گیا،وزارت خارجہ نے بھارت کے ساتھ تجارت سے متعلق تجاویز پر بریفنگ دی،اجلاس میں شاہ محمود قریشی اور وزارت خارجہ کے اعلی ٰحکام شریک ہوئے،
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی صورتحال بحال ہونے تک بھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہوسکتی وزیراعظم نے فیصلہ کیا بھارت سے کسی قسم کی تجارت نہیں کریں گے،جب تک بھارت مسئلہ کشمیر پر لچک نہیں دکھاتا،تجارت نہیں ہوگی جب تک بھارت غلط اقدامات پر نظرثانی نہیں کرتا آگے نہیں بڑھیں گے،
گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کپاس کی برآمدگی کو مسترد کر دیا تھا،ای سی سی نے گزشتہ روز بھارت سے کاٹن منگوانے کی تجویز پیش کی تھی ای سی سی نے قیمت کم ہونے پر بھارت سے درآمد کرنے کی تجویز پیش کی تھی جو مسترد کر دی گئی ہے کابینہ نے بھارت سے چینی درآمد کرنے کی سمری بھی مسترد کردی،اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے سستی چینی منگوانے کی سفارش کی تھی
کابینہ اجلاس میں پاکستان کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت کشمیر کی قیمت پر نہیں ہوسکتی، دوستی اور معاشی ترقی کیلئے ہندوستان کو کشمیر پر5 اگست کی پوزیشن پر واپس جاناہوگا، عمران خان کے ہوتے کوئی کشمیر کا سودا نہیں کرسکتا،چینی اور کپاس درآمد کرنے کی بات ای سی سی میں ہوئی تھی۔
دو روز قبل ای سی سی کا اجلاس ہوا تھا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاک بھارت تجارت کو دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دی تھی، ای سی سی کی جانب سے منظوری کے بعد پاکستان نے 30 جون 2021 تک بھارت سے کپاس کی درآمد کرنی تھی تا ہم وفاقی کابینہ نے ای سی سی کی منظوری کو مسترد کر دیا ہے .