بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں

نئی دہلی: بھارت میں مسلمان رکن اسمبلی محمد عتیق کو صحافیوں کی بھیس میں آئے حملہ آوروں نے دن دیہاڑے ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں مار کر قتل کردیا۔

باغی ٹی وی: بھارتی میڈیا کے مطابق عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو ہفتہ کے روز ایسے موقع پر گولی ماری جب وہ پولیس کی حراست میں تھے، جبکہ واقعے کے بعد بھارتی پولیس کے سامنے کئی سوالوں نے جنم لے لیا ہے۔


دونوں بھائیوں عتیق اور اشرف کو ان کے میڈیکل چیک اپ کے لیے موتی لال اسپتال لایا جا رہا تھا اس موقع پر ہتھ کڑی لگے رکن اسمبلی میڈیا کے سوالات کا جواب دے رہے تھے کہ اچانک تین افراد نے ان پر حملہ کردیا جس کو کیمرے نے اپنی آنکھ میں قید کرلیا۔

حملہ آور صحافیوں کے بھیس میں رکن اسمبلی کے قریب آئے تھے۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے رکن اسمبلی کے بھائی محمد اشرف بھی زخمی ہوگئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے۔


گزشتہ روزعتیق کے بیٹے اسد احمد کی آخری رسومات ادا کی گئیں، تو اسی حوالے سے میڈیا نےعتیق سے ان کے بیٹے کی آخری رسومات میں ان کی غیرموجودگی پر تبصرہ کرنے کو کہا، تو وہ بولے کہ ”نہیں لے گئے تو نہیں گئے“

اشرف کا کہنا تھا کہ جب پہلی گولی عتیق کے سر پر لگی کہ ”اہم بات یہ ہے کہ گڈو مسلم“ پھراچانک گولیوں کے چلنے آواز آتی ہے اور بھگدڑ مچ جاتی ہے، جبکہ ویڈیو میں گولی کی آواز کو واضح سنا جاسکتا ہے۔

پولیس نے تینوں حملہ آوروں لولیش تیواری، سنی اور ارون موریا کو موقع سے حراست میں لےکر اسلحہ بھی برآمد کرلیاملزمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ محمد عتیق کو قتل کرکے انڈر ورلڈ میں شہرت حاصل کرنا چاہتےتھے وہ کافی عرصے سے محمد عتیق کی تاک میں تھے اور جب پتہ چلا کہ دونوں میڈیکل چیک اپ کے لیے آئیں گے تو قتل کی منصوبہ بندی کی میڈیا ہاؤس کے جعلی کارڈز بنائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز محمد عتیق کے بیٹے اسد احمد کو جھانسی میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا محمد عتیق اترپردیش کے حلقے پھول پور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ان پر قتل، اغوا برائے تاوان اوردیگر جرائم کے 90 سے زائد کیسز کیس درج ہیں۔رکن اسمبلی کو 2018 میں الہٰ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر کے استحصال کا الزام بھی تھاسابق رکن اسمبلی محمد عتیق 2019 سے گجرات جیل میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت اپنے بھائی کے ہمراہ نظر بند تھے۔

Comments are closed.