اقوام متحدہ نے بھارتی نیوی کے اس مبینہ اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں اطلاعات کے مطابق روہنگیا مہاجرین کو بحیرہ انڈمان میں سمندر کے بیچوں بیچ پھینک دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعے کو "انسانیت کے خلاف سنگین جرم” قرار دیتے ہوئے اس کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ سلوک نہ صرف غیر انسانی اور ناقابلِ قبول ہے بلکہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق، مہاجرین کے تحفظ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سوچنا بھی ہولناک ہے کہ کمزور، بے سہارا اور مصیبت زدہ افراد کو، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں، بحری جہازوں سے سمندر میں پھینکا گیا ہو۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان نے کہا”روہنگیا مہاجرین دنیا کے سب سے زیادہ مظلوم اقلیتوں میں شامل ہیں۔ ان کے ساتھ اس قسم کا سلوک عالمی برادری کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے۔ بھارتی حکومت کو فوری طور پر ان واقعات کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنی چاہیے اور اقوام متحدہ کو مکمل معلومات فراہم کرنی چاہیے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی نیوی کی جانب سے روہنگیا مہاجرین کو زبردستی کھلے سمندر میں پھینکنے کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ "Refoulement” کے اصول کی بھی صریح خلاف ورزی ہوگی جو مہاجرین کو ایسے حالات میں واپس بھیجنے سے روکتا ہے جہاں ان کی جان، آزادی یا وقار کو خطرہ ہو۔اقوام متحدہ کے علاوہ مختلف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی اس واقعے پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر بین الاقوامی قانون کے مطابق کارروائی کے لیے دباؤ ڈالے۔

Shares: