بھارت میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں‌ !….از… مشرّف عالم ذوقی

0
26

یہی مرگ انبوہ ہے . جب زیادہ تر لوگ اس بات پر متفق نہیں تھے کہ اس ملک کے مسلمانوں کو مالک مکان کے درجہ سے خارج کر کے کرایہ دار بنا دیا جائے گا ، میں چھ برس قبل اس منظر کو دیکھ رہا تھا ، اور اسی لئے جب شہری ترمیم بل پاس ہوا ، تو مجھے کویی حیرت نہیں ہوئی .

2002 میں گجرات حادثہ ہوا .ایک بڑی پلاننگ پر کام شروع ہوا . ایک وزیر اعظم نے مسلمانوں کو کتے کا پلا کہا ، ہم اس وقت بھی نہیں سمجھے کہ حکومت نے مسلمانوں کو ان کی اوقات سمجھانے کے لئے مہرے چلنے شروع کر دیے ہیں . تین طلاق ، ہجومی تشدد ، اشتعال انگیز بیانات ، میڈیا کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کرنا .. ہم یہ سب دیکھ رہے تھے اور بابری مسجد میں الجھے ہوئے تھے . کرایہ داروں کی نہ زمین نہ ہوتی ہے نہ مسجد.اس طاقت کا اندازہ لگائیے کہ کسی مذھب کے خلاف کھل کر بولنا کیسا ہوتا ہے ؟

اس میں ہمت تھی .پارلیمنٹ میں سب کے سامنے جھوٹ بولنے کی . جبکہ ابھی کویی وقت نہیں تھا اس بل کو لانے کے لئے . جب معیشت دم توڑ رہی ہو ، بھوک ہر دروازے پر دستک دے رہی ہو ، نوجوان روزگار کو لے کر بے حال ہوں ، کسان خود کشی کر رہے ہوں ، ایسے ماحول میں ملک کے معیار کو بلند کرنے کی جگہ نفرت کے ایسے بل کو سامنے لایا گیا ، جس نے ساری حدیں توڑ دیں . یہ ہونا تھا یہ ہو گیا . یہ پہلے بھی ہو رہا تھا .چھ برسوں سے . وہ شخص ہر جگہ ، ہر اجلاس میں بھگوڑوں کو نکال باہر کرنے کی باتیں کرتا تھا اور ہماری ملی تنظیمیں ایسے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف متحد نہیں ہو سکیں .

جناح جیتے ، ہٹلر جیتا ، یا بی جے پی جیتی سوال اس کا نہیں . اب ماضی اور تاریخ کے حوالے بدل جاییں گے .سوچئے آگے کیا ہوگا ؟ مستقبل کا کیا ہوگا ..؟اگر اب بھی نہیں سوچ رہے تو وہ گیس چیمبر زیادہ دور نہیں جس کی پیشن گویئی میں نے مرگ انبوہ میں کی ہے . انکے لئے یہ سوال ہے ہی نہیں کہ تیس کروڑ مسلمان کہاں جاہیں گے ؟ وہ جہنم میں جاییں ، اس بات سے انھیں کویی سروکار نہیں . لیکن اس بات سے سروکار اب ضرور ہے کہ فلم ، میڈیا ، سپورٹس ، سرکاری نوکری ، ملک کے اہم منصب اور عھدوں پر مسلمان نہ ہوں .

مسلمانوں کی سماجی ، سیاسی حیثیت کو زیرو بنا دیا جائے . ابھی وقت تاریخ کے مجرے دیکھنے کا نہیں ہے .ابھی وقت مولانا ابو الکلام آزاد جیسوں کو یاد کرنے کا نہیں ہے . یہ حالات مختلف ہیں . ہندوستان کو میانمار یا روہنگیا میں تبدیل کیا جا سکتا ہے . آگے کچھ بھی ہو سکتا ہے . اس لئے کہ لوک سبھا سے راجیہ سبھا تک انھیں روکنے والا کویی نہیں .

چار دسمبر کو کچھ ہندی اخباروں کی سرخی تھی –مسلماں نا منظور . دینک بھاسکر نے سرخی لگاکتے کا پلا یی – غیر مسلم منظور .. آزاد ہندوتان میں آج پہلا دن ہے ، جب مسلمان نا منظور کی سرخیاں اخباروں کی زینت بنی ہیں . ہم ابھی بھی اس وہم میں مبتلا ہیں کہ این آر سی اور شہری ترمیم بل دو علیحدہ بل ہیں . جبکہ اس ملک کی حقیقت یہ ہے کہ سی این جی اور نوٹ بندی کی شروعات بھی مسلمانوں کو ذہن میں رکھ کر کی گیی .

اپ مغالطے میں ہیں اگر اب بھی آپ کو احساس ہے کہ دوسرے درجے کے شہری ہو کر آپ کامیابی کی سیدھیاں طئے کر سکتے ہیں ، کویی انقلاب لا سکتے ہیں، کویی کرشمہ دکھا سکتے ہیں . شہری ترمیم بل کو کسی راجیہ سبھا میں بھیجے جانے کی ضرورت نہیں. وہ اپنی طاقت ، اپنے منصوبوں ، اپنے ارادوں سے واقف ہیں اور اب کھلے طور پر انہوں نے اعلان کر دیا کہ ہندو راشٹر میں مسلمان دوئم درجے کے شہری ہیں .

اس کا احساس 2014 میں ہو چکا تھا .لیکن یہ یقین نہیں تھا کہ کویی بھی حکومت اس طرح کھلے عام مسلمانوں کو ملک سے باہر کا راستہ دیکھا سکتی ہے . کیا غیر مسلم جنہیں تلاش کر کر کے اس ملک میں جگہ دی جائے گی م کیا وہ صرف ہندو ہوں گے ؟ کیا سکھ طبقہ اپنے مذھب کو قربان کر دیگا ؟ کیا بودھ اپنا مذھب بھول جاہیں گے ؟ کیا جین مذھب کے پیروکار اپنے مذھب کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں ؟

بھاجپایی ایکٹر اور لیڈر روی کشن نے بیان دیا کہ 100 کروڑ ہندو آبادی والے ملک کو ہندو راشٹر ہی کہا جائے گا . میڈیا تو پہلے دیںسے مسلمانوں کے خلاف ہے . مودی خاموش ہیں وزیر داخلہ نے اب شطرنج کی نیی بساط پر وزیر کو اتار دیا ہے ،مہرے پٹ رھے ہیں . اور مسلمان سیاسی تماشا دیکھنے کو مجبور — امبیڈکر کے آیین سے آھستہ آھستہ مساوات ، ملت ، برابری کے حقوق کا صفحہ غایب ہو جائے گا .

پھر ہماری مسجدیں ، ہمارے مدرسے سب ان کی تحویل میں ہوں گے . فرض کیجئے ، ہم سڑکوں پر اترتے ہیں . سو کروڑ آبادی کے سامنے ہماری کویی بساط نہیں .وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان سڑکوں پر آییں اور اکثریت کو اپنی مضبوطی کا شدید احساس ہو . اس وقت معاشی اعتبار سے ملک کی موت ہو چکی ہے . لیکن اکثریت میں جشن کا ماحول ہوگا کہ آخر مسلمانوں کو حقیر درجے تک پہچا دیا گیا . پھر عدالتیں رہ جاتی ہیں .

اب ملی تنظیموں کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاہئے کہ عدالت کا رخ کریں . ہماری طاقت بچے گی تو ہماری شناخت بھی محفوظ ہوگی . ہماری مسجدیں بھی — میں نے مرگ انبوہ میں لکھا کہ مسلمان گھر اور بیشمار مسلمان اچانک راتوں رات غائب ہو جاتے ہیں . میرے ایک قاری نے سوال کیا ، ایسا کیسے ممکن ہے ؟ میرا جواب تھا ، شہری ترمیم بل اور این آر سی پر عمل ہونے دیجئے .

جرمن آج بھی مرگ انبوہ کو فراموش نہیں کر سکے .لاکھوں کی تعداد میں سیاح تاریخ کے المناک مناظر کی یاد تازہ کرنے آتے ہیں جبکہ جرمنوں کو مرگ انبوہ کا لفظ سننا بھی گوارا نہیں . کل یہی ہوگا . تاریخ یاد رکھے گی کہ پچیس کروڑ آبادی والی اقلیت کے ساتھ مرگ انبوہ کی ریہرسل کی گیی . میں نے ناول مرگ انبوہ لکھتے ہوئے ان تمام حقیقتوں کو سامنے رکھا تھا .مجھے یقین تھا ، کہ اس کے بعد ہندو راشٹر اور این آر سی کا ہر سفر آسان ہو جائے گا . ابھی صرف ریہرسل ہے .
ملک کا نوے فیصد میڈیا ہندو راشٹر کی بحالی کے لئے مسلمانوںکے خلاف ہے—

اس وقت ملک کے صفحہ پر مسلمانوں کے خون سے جو کہانی لکھی جا رہی ہے .اسے روکنا ہوگا .۔اشتعال انگیز بیانات اور روز روز ہونے والی ہلاکت کے قصّوں کو ختم کرنا ہوگا .لیکن کیا یہ آسان ہے ؟ –آپ ڈرینگے تو حکومت ڈرائیگی-آپ جس دن ڈرنا چھوڑ دینگے ،اس دن سے حکومت ڈرنے لگے گی —نفسیات کا یہ معمولی نکتہ ہے کہ ہر ہٹلر اندر سے کمزور ہوتا ہے .وہ مجمع میں دہاڑتا ہے ۔سچ بولنے والے ایک معمولی سے آدمی سے بھی وہ ڈر جاتا ہے۔

میڈیا ،ٹی وی چنیلس اور حکومت نے مسلمانوں کو دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی مخلوق گرداننا شروع کر دیا ہے .ایک ایسی مخلوق جسے بس اس سر زمین سے باہر نکالنا باقی رہ گیا ہے .آنکھیں بدل گیی ہیں .کچھ دن اسی طرح گزرے تو مسلمان اس ملک میں نمائش کی چیز بن کر رہ جاینگے ..دیکھووہ جا رہا ہے مسلمان ..یہ ہونے جا رہا ہے .سوالات کے رخ خطرناک طور پر مسلمانوں کے لئے مایوسی کی فضا تیار کر رہے ہیں …ہندوستان کی مقدّس سر زمین نفرت کی متحمل نہیں ہو سکتی ..اور .مشن اپنے نظریہ میں تبدیلی لاے ،یہ ممکن نہیں .

سوال بہت سے ہیں .ہندوستان کے چوراہوں اوردیواروں پر صرف یہ عبارت لکھی جانی باقی ہے کہ ہندو راشٹر میں آپ کا سواگت ہے۔مسلمانوں اور دلتوں کا قتل ، ہر روز نئے مظالم ، صرف میڈیا کی آنکھ بند ہے .اسلئے کہ مکمل میڈیا خریدا جا چکا ہے .حکومت ہر شعبہ کو خرید چکی ہے .انصاف کی عمارت پر بھی زعفرانی پرچم چند دہشت گرد لہرا چکے ہیں .

2002 تک ہندستانی سماج اس مقام تک نہیں پہنچا تھا، جہاں وہ اب پہنچتا نظر آرہا ہے۔ اور اب شہری ترمیم بل نے ہندو راشٹر کے سفر کو آسان بنا دیا . پھر دیکھتے ہی دیکھتے امبیڈکر کا آیین غائب ہو جائے گا .. یہی تو مرگ انبوہ ہے ..میں نے مرگ انبوہ میں ہندوستان کے مستقبل کو دیکھا ہے .

بھارت میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں‌

مشرّف عالم ذوقی

Leave a reply