ممبئی: بھارتی یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کو بھارتی سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا ہے۔
باغی ٹی وی: بھارتی عدالت عظمیٰ نے رنویر الہ آبادیہ کو اپنا پوڈکاسٹ نشر کرنے کی اجازت دے دی ہے، بشرطیکہ وہ شائستگی اور اخلاقی معیارات کو برقرار رکھیں،18 فروری کو سپریم کورٹ نے رنویر کو عبوری تحفظ دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ کسی بھی شو کو نشر نہیں کرسکتے تاہم، اب جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بینچ نے یہ پابندی ہٹا دی ہے۔ عدالت نے اس فیصلے میں رنویر کے 280 ملازمین کی روزی روٹی کو مدنظر رکھا، جو ان کے پوڈکاسٹ پر منحصر ہیں۔
رنویر کے وکیل ابھینو چندرچوڑ نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ ان کا مؤکل کسی بھی توہین آمیز یا فحش زبان کا استعمال نہیں کرے گا رنویر کا پوڈکاسٹ ان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے، اور اس پر پابندی سے نہ صرف انہیں بلکہ ان کے ملازمین کو بھی شدید مالی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی: سیمی فائنلز کے میچ آفیشلز کا اعلان
دوسری جانب، ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے کہا کہ رنویر کو کچھ وقت کےلیے خاموش رہنے دیا جائے انہوں نے الزام لگایا کہ رنویر نے آسام پولیس کی تحقیقات میں تعاون کرنے کی شرط پر عمل نہیں کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اخلاقی معیارات اور اظہار رائے کی آزادی کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کی۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آن لائن میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے مناسب ضابطہ کار اقدامات تیار کرے، جو سنسرشپ کے بغیر کنٹرول کا عنصر رکھتے ہوں۔
شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں پر ترمیمی فرد جرم عائد
عدالت نے ایک بار پھر رنویر کے متنازعہ ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سامعین کی توجہ حاصل کرنے کےلیے بے ہودہ زبان کا استعمال ٹیلنٹ نہیں ہے تاہم، عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ 200 سے زیادہ خاندانوں کی روزی روٹی اس پوڈکاسٹ سے وابستہ ہے، اور اس پر پابندی سے ان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ رنویر کے لیے ایک اہم کامیابی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں اپنے مواد میں شائستگی اور اخلاقیات کو برقرار رکھنے کی ذمے داری بھی دی گئی ہے۔
دفعہ 144 کی خلاف ورزی، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب و دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری
واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب رنویر نے کامیڈین سمے رائنا کے شو ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ میں ایک نازیبا سوال پوچھا تھا اس واقعے کے بعد بھارت بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا، اور شو کے منتظمین اور شرکا کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا رنویر پر مہارا شٹر، راجستھان، اور آسام پولیس کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
رنویر الہ آبادیہ، جو ’بیئر بائیسپس گائے‘ کے نام سے مشہور ہیں، کو اب بھی متعدد ریاستوں میں پولیس انکوائری کا سامنا ہے قومی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے بھی انہیں طلب کیا گیا ہے، اور امکان ہے کہ انہیں پارلیمنٹ کے پینل کے سامنے بھی پیش ہونا پڑ ے گا۔