گوردوارہ کرتار پور کی دیکھ بھال کے لئے بنائے گئےپراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ پر بھارتی سکھوں کے تحفظات
بھارتی پنجاب میں سکھوں کی مختلف تنظیموں نے پاکستان میں نارووال کے قریب گوردوارہ کرتار پور صاحب کی دیکھ بھال کے لئے حکومت پاکستان کی وزارت مذہبی امور کی طرف سے منظوری کے بعد گوردوارے کو خود مختار قرار دئیے جانے اور پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے قیام پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ پنجاب میں سکھوں کی سب سے بڑی تنظیم شرومنی اکالی دل کے سرکردہ لیڈر ڈاکٹر دلجیت سنگھ چیمہ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں گوردوارہ کی دیکھ بھال کےلئے کئے جانے والے انتظامات کو بزنس پلان کا نام دیا گیا ہے جب کہ سکھ قوم مذہب کے نام پر کسی قسم کا بزنس نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ گوردوارہ کرتار پور کی دیکھ بھال کے لئے جتنے فنڈز درکار ہیں وہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ سکھوں کی ایک دوسری سرکردہ تنظیم نے اس بات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ نئے بنائے گئے پراجیکٹ کے ارکان میں ایک بھی سکھ رکن شامل نہیں ہے۔ تنظیم کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہبی منصوبے کی خوش اسلوبی سے تکمیل کے لئے اسی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کاکم از کم ایک رکن ہونا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ کرتارپور گوردوارہ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ میں سکھوں کو بھی نمائندگی دی جائے۔