بھارتی سپریم کورٹ نے شفافیت اور عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تمام ججوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات عوامی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ 1 اپریل کو ہونے والی فل کورٹ میٹنگ میں کیا گیا۔ اس فیصلے کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کو اپنے اثاثوں کا اعلان کرنے کی ضرورت ہوگی، اور یہ معلومات سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائیں گی۔ ججوں نے کہا ہے کہ اس اقدام کا اطلاق مستقبل کے ججوں پر بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ، اثاثوں کا اعلان رضاکارانہ طور پر کیا جائے گا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ اور سپریم کورٹ کے دیگر 30 ججوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی ہیں۔ سینئر وکیل آدیش اگروال نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ اس سے عوام کا اعتماد بحال ہو گا جو ماضی کے کچھ واقعات کی وجہ سے متاثر ہو چکا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ ہائی کورٹ کے جج بھی اس پر عمل کریں گے، جو کہ شفافیت اور اعتماد کی ضمانت فراہم کرے گا۔

اس فیصلے سے قبل، سپریم کورٹ نے جسٹس یشونت ورما کے حوالے سے ایک تنازعہ کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ اس سلسلے میں، سپریم کورٹ نے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ اور دیگر سینئر پولیس افسران کے بیانات ریکارڈ کیے۔ رپورٹس کے مطابق، اروڑہ نے کمیشن کو بتایا کہ اسٹور روم، جو ایک گارڈ روم سے متصل تھا، میں تالا لگا ہوا تھا اور وہاں سی آر پی ایف اہلکار تعینات تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو 15 مارچ کو اس واقعے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔

Shares: