جارجیا اور آرمینیا کی سرحد پر بھارتی شہریوں کے ساتھ مبینہ طور پر غیر انسانی سلوک کیے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ ایک بھارتی خاتون، دھرووی پٹیل نے الزام عائد کیا ہے کہ 56 بھارتی مسافروں کو آرمینیا سے جارجیا میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران جارجین حکام نے شدید ہراساں کیا۔

دھرووی پٹیل نے انسٹاگرام پر تفصیلات شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پورا گروپ درست ای ویزا اور تمام ضروری سفری دستاویزات رکھنے کے باوجود تضحیک اور طویل حراست کا نشانہ بنا۔ ان کے مطابق یہ واقعہ سداخلو بارڈر پر پیش آیا جو آرمینیا اور جارجیا کے درمیان مرکزی زمینی گزرگاہ ہے،خاتون نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ مسافروں کو 5 سے زائد گھنٹے یخ بستہ سردی میں کھڑا رکھا گیا، نہ کھانے کا انتظام تھا نہ بیت الخلا کی سہولت،حکام نے ان کے پاسپورٹ 2 گھنٹے سے زائد قبضے میں رکھے اور کسی قسم کی وضاحت نہیں دی۔سب کو فٹ پاتھ پر مویشیوں کی طرح بٹھا دیا گیا۔جارجین حکام نے بھارتی مسافروں کی ویڈیوز اس طرح بنائیں جیسے وہ مجرم ہوں، لیکن متاثرین کو ریکارڈنگ سے روک دیا۔مزید یہ کہ دستاویزات تک چیک نہیں کی گئیں بلکہ صرف یہ کہہ دیا گیا کہ "ویزے غلط ہیں۔”

اپنی پوسٹ میں دھرووی پٹیل نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ "بھارت کو اس معاملے پر سخت موقف اپنانا چاہیے۔” انہوں نے اس سلوک کو "شرمناک اور ناقابل قبول” قرار دیا۔یہ پوسٹ سامنے آتے ہی بڑی تعداد میں صارفین نے اپنی رائے دی اور کچھ نے اسی طرح کے تجربات شیئر کیے ایک صارف نے لکھا: "افسوس ہے، لیکن یہ پہلا واقعہ نہیں، جارجیا میں بھارتیوں کے ساتھ یہ رویہ کافی عرصے سے جاری ہے۔”دوسرے صارف نے سوال اٹھایا: "جب یہ بدسلوکی مسلسل ہو رہی ہے تو بھارتی اب بھی جارجیا کیوں جاتے ہیں؟”

Shares: