بھارتی فوجی افسران اور سائنسدان عورتوں کے "رسیا” نکلے

0
236
Indians blame ISI for Honey Trapping 800 officers including two senior Generals

لڑکیاں بھی ہندوستانی اور افسر بھی انڈین ، پھر "ہنی ٹریپنگ” کا الزام آئی ایس آئی پر کیوں ؟؟؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آجکل بھارتی میڈیا بلکہ گودی میڈیا کا پسندیدہ موضوع ہنی ٹریپ ہے ۔ آپ اس گودی میڈیا کی رپورٹنگ دیکھیں گے تو محسوس ہوگا کہ ہر بھارتی افسر کو عورت کے ذریعے کمپرومائز کیا جا سکتا ہے ۔مطلب اس نے پتہ نہیں کون سے ۔سادھو کی دی دوائی کھا لی ہے ۔ کہ وہ راسپوٹین بن گیا ہے ۔ حالانکہ خود جو بالی وڈ نے فلمیں بنا دی ہیں ان کے مطابق تو ان کا اصل مسئلہ ان کی بیگمات کی بے راہ روی ہے ۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بہرحال جو منظر کشی کی گئی ہے اس کے مطابق بھارتی فوج کے بڑےبڑے میجر جنرل رینک ، برئیگیڈ ر رینک کے افسر ہوں یا پھر ڈی آرڈی او کے سائنسدان بس ایک میسج کی مار ہیں ۔ یہاں تک تو کہانی سمجھ آتی ہے ۔ پر اب ان کا الزام ہے کہ ا س سب کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے ۔ بلکہ یہ تو یہاں تک کہانی سنا رہے ہیں کہ آئی ایس آئی اتنی ایڈوانس ہوچکی ہے کہ اس کام کے لیے لڑکیاں بھی بھارتی ہائر کی جا رہی ہیں ۔ پر یہ سب بکواس اور جھوٹ ہے ۔ یہ سچ ہے کہ بھارتی افسران ناڑے کے ڈھیلے ہیں اور ایک برہنہ تصویر کے لیے ملکی راز بیچنے میں دیر نہیں لگاتے مگر یہ سراسر جھوٹ ہے کہ بھارتی لڑکیوں کو ہائر کیا جاتا ہے ۔اچھا یہاں میں بڑے ادب اور احترام سے کہنا چاہوں گا کہ افسروں سمیت عورتیں بھی بھارت ہی کی بک رہی ہیں ۔ اور میں آپکو بتاوں بھارت کے پاس کون سا ایسا راز ہے جو پاکستانی آئی ایس آئی نے چرانا ہے ۔ آئے روز فائٹر جیٹ بھارت کے زمین بوس ہوتے ہیں میزائل ان کے چلنےسے پہلے ٹھوس ہوجاتے ہیں ۔ پھر جس دفاعی نظام اور برہوموس پر ان کو ناز ہے ۔ اس کو پاکستان نے ابھی نندن کو چائے پلا کر دنیا کو بتا دیا ہے کہ ہم کہاں ہیں اور یہ بھارتی کہاں ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بہرحال یہ ایک لمبی لسٹ ہے جو بھارتی افسران اپنے ملکی راز پتہ نہیں کس کس ملک کی عورت کو بیچ چکے ہیں ۔ اور الزام پاکستان پر آتا ہے۔ ان کی ۔را۔ کو پتہ لگانا چاہیے کہیں اس کے پیچھے سی آئی اے ، ایم آئی سکس نہ ہوں ۔کیونکہ اکانامک ٹائمز کی اسٹوری کے مطابق بھارت کا روس سے لیا ہوا ایس ۔ فور ہنڈر کا دفاعی نظام کمپرومائز ہوچکا ہے ۔ یہ معاہدہ جب ہو رہا تھا تو اس سے تو امریکہ سمیت یورپ کو چڑ تھی کہ روس سے کیوں سامان خرید رہے ہو ۔ خریدنا ہی ہے تو ان سے خریدو ۔ پاکستانی آئی ایس آئی کو ایسے کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔دراصل چلیں میں آپکو پہلے ہی بتا دیتا ہوں یہ بھارتی کچھ بالی وڈ سے زیادہ ہی متا ثر ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے سلمان اور شاہ رخ خان کو کچھ زیادہ ہی آئیڈلائز کر لیا ہے۔ کہ آئی ایس آئی دیپکا اور کترینہ کیف جیسی حسیناؤں کو بھیجے گی ان کو قابو کرنے کے لیے ۔ حالانکہ ان سب افسران کی شکل رجنی کانت جیسی ہے ۔ ایک اور چیز بڑی مزیدار سامنے آئی ہے کہ ان میں زیادہ تر لوگ وہ ہیں جن کا تعلق بی جے پی سے ہے یا ماضی میں یہ آر ایس ایس سے وابستہ رہے ہیں ۔ تو اس پوائنٹ کو لے کر کانگریس جو مودی سمیت حکومت کے کپڑے اتار رہی ہے ۔ وہ الامان الحفیظ ہے ۔ اسی لیے آسان طریقہ بھارتی حکومت سمیت گودی میڈیا کے لیے ایک ہی ہے کہ بھارت میں کچھ بھی ہو اس کے تانے بانے پاکستان اور آئی ایس آئی سے جوڑ دو ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے سب دیکھنے والوں کے لیے مفت مشورہ ہے کہ کسی انڈین آفیسر کا نمبر مل جائے تو آپ نے بس ایک میسج ہی کرنا ہے اور اگر ویڈیو چیٹ کرلی پھر تو چاہے آپ اسکی پچھلی ہزار سال کی راشی نکلوا لیں ۔ یعنی جو مرضی راز نکلوا لیں ۔اور اگر آپ ہزار ڈالر کہیں ان افسران کو رشوت لگادیں تو پھر دیکھیں ان کی پھرتیاں ۔ براہموس اور ایس فور ہنڈر کے راز کیا پورے پورے میزائل لا کر آپکےقدموں میں رکھ دیں گے ۔ ویسے یہ سیکس اسکینڈل بھارتی فوج میں کوئی نئے نہیں ہیں ۔ ایک پوری تاریخ ہے ۔ بالی وڈ خود اس پر فلمیں بنا چکا ہے ۔ بھارتی نیوی میں تو کوئی افسر اپنے بیوی آگے پیش نہیں کرتا تو ترقی ہی نہیں ملتی اور یہ ایک عام کلچر ہے وہاں پر ۔ پھر وائف سویپنگ کے بغیر تو بھارتی فوج میں آپ آگے نہیں بڑھ سکتے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ اہم واقعات آپکو بتاتا ہوں ۔ سات مئی دوہزار تئیس کو انڈین ریاست مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ ۔اے ٹی ایس۔ نے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ۔ڈی آر ڈی او۔ کے ایک سائنسدان کو گرفتار کیا۔ ان پر پاکستان کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اے ٹی ایس نے کہا ہے کہ یہ ۔ہنی ٹریپ۔کا معاملہ ہے اور پردیپ کورولکر نامی ایک سینیئر سائنسدان، جو پونے میں کام کرتے تھے، ایک نوجوان لڑکی سے واٹس ایپ اور ویڈیو کالز کے ذریعے رابطے میں تھے۔پھر تصویریں ، ویڈیوز پتہ نہیں کیا کیا بھیجتے رہے ۔ اس لڑکی کو لندن میں ملنے کی تیاری بھی کی ۔ پلان بھی بنایا مگر اپنے آپ میں بنے ٹائیگر کا یہ پلان پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پایا اور پہلے ہی بھارتی ایجنسیوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے اس قسم کا معاملہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ دوسال قبل یعنی نومبردوہزار بائیس میں دلی پولیس نے مبینہ طور پر انڈین وزارت خارجہ کے لیے کام کرنے والے ایک ڈرائیور کو اس وقت گرفتار کیا جب سکیورٹی ایجنسیوں نے پولیس کو الرٹ کیا کہ ڈرائیور ۔ہنی ٹریپ۔ ہو کر کسی کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا۔ اس وقت تقریبا آٹھ سو کے قریب ایسے بھارتی افسران ہیں جن پر انکوائری چل رہی ہے اور یہ فوج سمیت میزائل پروگرام اور ایٹمی پروگرام سے وابستہ لوگ ہیں ۔مطلب آسوٹھ ایک بہت بڑا فگر ہے ۔ آپ اندازہ کریں یہ انڈینز ناڑے کے کتنے ڈھیلے تھے ۔ پھر انیس سو اسی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ۔۔را۔۔ کے ایک افسر جو۔۔ایل ٹی ٹی ای۔۔ کے معاملات دیکھتے تھے، ایک امریکی ایئر ہوسٹس کی زلفِ گرہ گیر کے ایسے اسیر ہوئے کہ ان کے فرشتوں کو بھی پتہ نہ چلا کہ محترمہ ۔سی آئی اے۔ کی ایجنٹ ہیں اور انہیں استعمال کررہی ہیں۔ جب تک انہیں خبر ہوتی، وہ جیل کی کوٹھری تک پہنچ چکے تھے۔۔ اسی طرح دوہزار چار میں ایک امریکی خاتون دو بھارتی افسروں ۔ پال اور داس گیتا۔ سے ملیں، ان سے پینگیں بڑھائیں ، پھر ان افسروں کے لیپ ٹاپ ایسے غائب ہوئے کہ آج تک نہیں ملے۔ جبکہ قانوناً حساس اطلاعات آفس سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ بہرحال دونوں حضرات جیل کی ہوا کھارہے ہیں۔ ایسے واقعات کی کمی نہیں،دوہزار نو میں سُکھ جندر سنگھ نامی افسر کو ایئر کرافٹ کے سودے کے لیے ماسکو بھیجا گیا مگرآپ سودے کو بھلا کر ایک روسی خاتون کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے ہوئے پائے گئے۔ راجستھان کے ایک فوجی افسر بنگلہ دیشی خاتون کے ساتھ ۔۔فیس بک۔۔پر دوستی کرتے نظر آئے۔ تفتیش پر پتہ چلا کہ محترمہ ان سے ملنے کئی بار راجستھان کا بارڈر کراس کرکے ہندوستان آچکی ہیں۔ ایک ایسی ہی حسینہ ڈھاکہ کے تربیتی کالج میں ایک ہندوستانی افسر کو پھنسا چکی تھیں۔ خوش قسمتی سے نوجوان افسر کو اس کے ضمیر کی آواز نے بچالیا۔ اس نے فوراً اپنے باس کو خبر کی اور افسر کو ہندوستان واپس بلالیا گیا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر آج سے ایک دہائی قبل کی بات ہے جب اسلام آباد میں تعینات انڈین فارن سروس کی پریس انفارمیشن سیکرٹری مادھوری گپتا کا معاملہ اس وقت اہمیت کا مرکز بن گیا جب دوہزار دس میں دہلی پولیس کے سپیشل سیل نے ان پر ۔پاکستان کی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی۔ کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا۔ انھیں اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دوہزار اٹھارہ میں ایک ذیلی عدالت نے انھیں تین سال کی سزا سنائی لیکن ساتھ ہی انھیں ضمانت پر رہا بھی کر دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا۔مادھوری گپتا نے وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے افسران اور ان کے خاندان کے افراد کی پاکستانی جاسوسوں کو تعیناتی کی معلومات دی تھیں۔ بہرحال دوہزار اکیس میں چونسٹھ سالہ مادھوری گپتا کی موت کے بعد یہ معاملہ بھی ختم ہوگیا۔ درحقیقت ۔ہنی ٹریپنگ۔ کا عمل رومانوی یا جنسی تعلق بنا کر ہدف سے معلومات نکالنا ہے۔ یہ معلومات یا تو بڑی رقم کے لین دین کے لیے استعمال ہوتی ہیں یا پھر سیاسی وجوہات کی بناء پر ان میں جاسوسی شامل ہوتی ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں انڈیا سمیت کئی ممالک میں ۔۔ہنی ٹریپ۔۔ کے کئی کیسز بھی سامنے آئے ہیں، جہاں غیر قانونی وصولی یا بلیک میلنگ کے الزامات عائد کیے گئے۔پھر۔۔ بی رمن۔۔ کی کتاب ۔۔دی کاو بوائز آف را: ڈاؤن میموری لین۔۔ بھی اس جانب اشارہ کرتی ہے۔ اس کے مطابق ماسکو میں تعینات ایک نوجوان انڈین سفارت کار کو ایک روسی رقاصہ سے پیار ہو جاتا ہے۔ جب روس کی انٹیلیجنس ایجنسی کے جی بی نے اس ڈانسر کے ذریعے اس سفارت کار سے کچھ معلومات لینا چاہی تو اس نے صاف انکار کر دیا اور دلی آ کر وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو ساری بات بتا دی۔ سفارت کار کو زیادہ محتاط رہنے کی تنبیہ کے ساتھ معاف کر دیا گیا لیکن اس کے بعد سے انڈین فارن سروس کے تمام افسران کو ۔دوسرے ممالک میں ایسے کسی بھی فتنے سے بچنے کی ہدایت دی گئی، جو آج تک جاری ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کہانیاں تو بہت ہیں مگر قصہ مختصر، جنسی بے راہ روی کسی کو نہیں بخشتی۔ اگرآپ اقتدار کے نشے میں چور ہوس کا شکارہیں تو جلدآپ کا زوال یقینی ہے۔ کیونکہ حسن کا مایاجال اتنا دلفریب اور توبہ شکن ہوتا ہے کہ آدمی سب کچھ بھول کر اس کا اسیر ہوجاتا ہے۔ بات جو بھی ہو، یہ طے ہے کہ صدیوں سے شہد کی یہ مکھیاں بڑے پیار سے شہد کے میٹھے گھونٹ اپنے شکار کے حلق میں انڈیل رہی ہیں اوران کے شکار شہد چکھتے ہی ایسے مدہوش ہوجاتے ہیں کہ انہیں دنیا ومافیہا کی خبر نہیں رہتی۔ یاد رہتا ہے تو صرف ان مکھیوں کا تعاقب اوران کی اطاعت۔ اپ اس دیوانگی کو ۔ ہنی ٹریپ ۔۔ کہنا چاہیں تو کہیں لیں ۔

چڑیل پکی مخبری لے آئی، بابر ناکام ترین کپتان

محافظ بنے قاتل،سیکورٹی گارڈ سب سے بڑا خطرہ،حکومت اپنی مستی میں

شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت

جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ

بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کے‌خواہشمند

قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”

شیر خوار بچوں کے ساتھ جنسی عمل کی ترغیب دینے والی خاتون یوٹیوبر ضمانت پر رہا

مردانہ طاقت کی دوا بیچنے والے یوٹیوبر کی نوکری کے بہانے لڑکی سے زیادتی

پاکستان کی جانب سے دوستی کا پیغام اور مودی کی شرانگیزیاں

پاکستان کرکٹ مزید زبوں حالی کا شکار،بابر ہی کپتان رہے،لابی سرگرم

Leave a reply