بھارت کا سیاہ چہرہ ،اقلیتوں پر منظم ظلم اور فالس فلیگ آپریشنز
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفیٰ بڈانی
بھارت جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے کا دعویٰ کرتا ہے، اپنے اندر ایک تاریک حقیقت کو چھپائے ہوئے ہے۔ یہ حقیقت ہے بھارت میں بسنے والی اقلیتیں بالخصوص مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف منظم ظلم و ستم جو نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ایسی سیاسی چال کا نتیجہ ہے جو بھارت کے سماجی تانے بانے کو کمزور کر رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں نفرت کی سیاست اور قومی سلامتی کے نام پر پروپیگنڈا اس حقیقت کو مزید واضح کرتا ہے کہ بھارت اپنی اقلیتوں کے خلاف ایک خفیہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف ظلم کی ایک طویل تاریخ ہے۔ 1947ء میں بھارت کے قیام سے لے کر بابری مسجد کی شہادت (1992ء)، گجرات فسادات (2002ء) اور دہلی فسادات (2020ء) تک، یہ واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ہندوتوا کا نظریہ جو ہندو قوم پرستی کو فروغ دیتا ہے، اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ بی جے پی کی سرپرستی میں یہ نفرت نہ صرف سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ اس سے بھارت کی جمہوری اقدار بھی خطرے میں پڑ رہی ہیں۔ معروف بھارتی اخبار "سیاسی تقدیر” کے مطابق بی جے پی اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لیے مذہبی منافرت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، جس سے اقلیتیں غیر محفوظ ہو رہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم نے ایک بھیانک شکل اختیار کر لی ہے۔ 2019ء میں آرٹیکل 370 کی منسوخی نے کشمیریوں کے خصوصی حقوق کو ختم کر دیا جس کے بعد تشدد، گرفتاریوں، اور کرفیو کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ پلوامہ (2019ء) اور پہلگام (2025ء) بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز جن کا مقصد پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا اور کشمیریوں کے خلاف مظالم کو جواز فراہم کرنا تھا۔ یہ حملے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان سے جوڑے گئے جو بھارتی پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد اور بھارتی فورسز کے ساتھ ان کا تعاون اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے ایک منظم منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ گٹھ جوڑ خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
بی جے پی کی سیاسی حکمت عملی پر تنقید کرنے والوں میں معروف بھوجپوری گلوکارہ اور بلاگر نیہا سنگھ راٹھور بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے ویلاگ میں بی جے پی کے اس رویے کو بے نقاب کیا کہ وہ قومی سلامتی کے معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ نیہا نے واضح کیا کہ پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے تاکہ عوامی جذبات کو بھڑکایا جائے اور ملکی مسائل سے توجہ ہٹائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی یہ حکمت عملی غریب عوام کی قربانیوں پر مبنی ہے۔ نیہا کی تنقید کے جواب میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارت میں تنقید کی آوازوں کو کس طرح دبایا جا رہا ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی اس صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ بھارت کی اقتصادی طاقت اور جغرافیائی اہمیت کے باعث بڑی طاقتیں اس کے مظالم پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ یہ خاموشی عالمی انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت کے ہندوتوا کے نظریہ والے یہ اقدامات جاری رہے تو نہ صرف کشمیریوں بلکہ دیگر اقلیتوں کی نسل کشی امکانات بڑھتے جارہے ہیں جن کامستقبل خطرے میں پڑچکا ہے ، نفرت کی سیاست نے بھارتی میں معاشرے میں اقلیتوں سے زندہ رہنے کا حق بھی چھینا جارہا ہے جو ایک بڑی سماجی تباہی کا باعث بن چکی ہے۔
بھارت میں اقلیتوں بالخصوص کشمیریوں کے خلاف ظلم ایک ایسی حقیقت ہے جسے مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پلوامہ اور پہلگام جیسے فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے نسل کشی کا منصوبہ نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے اقدامات کا نوٹس لے اور اسے اپنی اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے پر مجبور کرے۔ انسانیت کے تحفظ اور خطے کے استحکام کے لیے فوری عمل کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ظلم نہ روکا گیا تو اس کے نتائج نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔