بھارت کی پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت میں نمایاں سستی دیکھنے میں آ رہی ہے، جبکہ ماحولیاتی بحران اور آلودگی کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر شائع ہونے والی 2025 کی ایک رپورٹ میں بھارت کو 167 ممالک کی فہرست میں 99 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، جو موجودہ حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں کی ناکامی کا عالمی ثبوت تصور کیا جا رہا ہے۔
بھارتی جریدے اسکرول ان کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے پائیدار ترقی کے متعدد اہداف میں سست روی پائی جا رہی ہے اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں بہتری کے بجائے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کے صرف ایک تہائی اہداف درست سمت میں ہیں، جبکہ باقی اہداف منفی رجحانات کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت وہ چند ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں۔ چین اور امریکہ کے بعد بھارت تیسرا سب سے بڑا کاربن خارج کرنے والا ملک بن چکا ہے۔ خاص طور پر، ملک میں ایندھن اور سیمنٹ کے استعمال کی وجہ سے فی کس کاربن اخراج بھی کافی زیادہ ہے۔ماحولیاتی چیلنجز کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کی 70 فیصد سے زائد بجلی اب بھی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے، جو ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت نے زیرو ہنگر، صنعت و انفراسٹرکچر کی بہتری، ذمہ دار کھپت، اور زمین پر زندگی جیسے کلیدی پائیدار ترقی کے اہداف پر پیش رفت روک دی ہے۔ اگر پالیسیوں میں فوری تبدیلی نہ آئی تو بھارت 2030 تک ان اہداف کے حصول سے محروم رہ جائے گا۔
اسکرول ان کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ بھی اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ بھارت کے تمام 1.4 ارب لوگ مضر صحت فضائی آلودگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، بھارت میں میٹھے پانی کے ذخائر کا غیر ذمہ دارانہ استعمال بڑھ رہا ہے، جس سے پانی کا بحران بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مودی سرکار کی کارکردگی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ قدرتی وسائل، خاص طور پر پانی کو سیاسی اور اقتصادی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ پائیدار ترقی کے دعوے صرف زبانی بیانات تک محدود ہیں۔ ماحولیاتی تباہی اور ناقص پالیسیاں مودی حکومت کے ترقیاتی ماڈل کو عالمی سطح پر بے نقاب کر چکی ہیں۔
اگر بھارت نے اپنی ماحولیاتی پالیسیاں فوری طور پر بہتر نہ کیں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے، تو یہ نہ صرف ملک بلکہ خطے کے لیے بھی ماحولیاتی بحران کی صورت میں ایک بڑا خطرہ بن جائے گا۔ عالمی رپورٹیں اور مقامی تحقیق ایک آواز میں خبردار کر رہی ہیں کہ تبدیلی اب وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔