امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کو اضافی ٹیرف کی دھمکی پر بھارتی وزارتِ خارجہ نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی مؤقف کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا کہامریکا خود روس سے یورینیم کمپاؤنڈ خریدتا ہے اور اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کو چلاتا ہے، اسے کوئی اعتراض نہیں۔ مگر بھارت روس سے رعایتی تیل لے تو تنقید کی جاتی ہے؟ یہ دوہرا معیار ہے۔بھارتی حکام نے مؤقف اپنایا کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات، معیشت اور عوامی مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کرتا ہے، نہ کہ بیرونی دباؤ پر۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب جنگ کے آغاز پر روایتی سپلائیز یورپ کو منتقل کر دی گئیں، اور اس وقت امریکا نے خود بھارت کو روسی تیل لینے کی ترغیب دی تاکہ عالمی توانائی مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے۔

بھارت نے جاری بیان میں کہا کہ 2024 میں یورپی یونین نے روس سے 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ اشیاء کی تجارت کی، اور خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت ہوئی، جب کہ بھارت کی روس سے کل تجارت ان یورپی ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔بھارتی ردعمل کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات میں اس معاملے پر مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے، جبکہ دونوں ممالک پہلے ہی جیوپولیٹیکل دباؤ کا شکار ہیں۔

کراچی، جھگڑا خونریزی میں بدل گیا، 2 افراد جاں بحق، 3 زخمی

غیر قانونی کرنسی ایکسچینج چلانے والا ملزم گرفتار، 37 ہزار ڈالر برآمد

اسرائیلی دہشتگردی جاری، ایک دن میں 74 فلسطینی شہید

یومِ استحصال کشمیر،دنیا بھر میں آج کشمیری یومِ سیاہ منائیں گے

لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 300 سے زائد گرفتار

Shares: