سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ججز کو تھوڑی بہت پین لینی چاہیے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ اپیل منظور کریں اور پھر کیس نہ سنیں-
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی 2013 سے لے کر آج تک کی مکمل میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کی جا چکی ہے ٹرائل کورٹ نے قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغوا پر دس سال قید کی سزا سنائی تھی، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریپ پر سزا کو بڑھا کر سزائے موت کر دیاابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کے الزام پر درج ہوئی تھی، بعد ازاں واقعے کے 22 روز بعد ریپ اور اغواء کی دفعات شامل کی گئیں، وکیل کے مطابق جائے وقوعہ ملزم کا ذاتی گھر تھا لیکن اس حوالے سے شواہد پیش نہیں کیے گئے سلمان صفدر کا مؤقف تھا کہ واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں اور تمام شواہد واقعاتی نوعیت کے ہیں۔
پاکستان کی حمایت پر بھارت کا ترکی و آذربائیجان سے تجارتی و تعلیمی بائیکاٹ
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو تھوڑی بہت پین لینی چاہیے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ اپیل منظور کریں اور پھر کیس نہ سنیں۔ انہوں نے کہا کہ دس دس سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں اب ایسا نہیں ہوگا، اگر ساڑھے گیارہ بجے والا دوسرا بینچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے نور مقدم کیس کی سماعت ہوگی، بصورت دیگر پہلے سماعت کی جائے گی۔
جو بائیڈن میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص
سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا حوالہ بھی دیا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اب اگر پیرامیٹرز پر انحصار کریں تو خانہ کعبہ میں کھڑے ہوکر کچھ بات کریں، وہ بھی ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا،عدالت نے دوران سماعت وقفہ کیا اور عندیہ دیا کہ فریقین کو سن کر آج ہی فیصلہ سنایا جائے گا جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا اگر ریلیف بنتا ہوا دکھائی دیا تو دے دیں گے ورنہ شہید کر دیں گے۔
ایئر چیف مارشل کی اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر آمد، اہلخانہ سے اظہار تعزیت
نور مقدم قتل کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ جب واقعہ پیش آیا اُس وقت ان کے موکل کی ذہنی حالت درست نہیں تھی، ٹرائل کورٹ نے ظاہرجعفر کی ذہنی حالت کا معائنہ مناسب طریقے سے نہیں کروایا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو جو بھی اعتراضات تھے، وہ اُس وقت درخواست دائر کر کے عدالت کے علم میں لانے چاہیے تھے،وکیل سلمان صفدر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نکتہ یہ ہے کہ ملزم ظاہرجعفر ٹرائل کی کسی بھی اسٹیج پر میڈیکلی فٹ نہیں تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ظاہرجعفر کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے کسی بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا؟‘ اس پر وکیل صفدر نے جواب دیا کہ یہی تو افسوس ناک امر ہے، کسی بھی اسٹیج پر کوئی میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا،شواہد میں سی سی ٹی وی اور ڈی وی آر کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ ملزم ظاہرجعفر نے فریم آف چارج کے وقت اغوا، ریپ اور قتل، تینوں الزامات سے انکار کیا تھا۔