پاک بھارت آبی تنازعات پر دو روزہ مذاکرات منگل سے نئی دہلی میں شروع ہوں گے

پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر دو روزہ مذاکرات میں شرکت کے لئے انڈس واٹر کمیشن کے سربراہ مہر علی شاہ کی قیادت میں آٹھ رکنی وفد واہگہ کے راستے بھارت روانہ ہوگا۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ مذاکرات نئی دہلی میں منگل سے شروع ہوں گے۔ بھارتی وفد کی قیادت بھارتی انڈس واٹر کمیشن کے سربراہ پی کے سکسینا کریں گے۔

دونوں ملکوں کے درمیان آخری مذاکرات اگست 2018 میں لاہور میں ہوئے تھے جس میں بھارت نے پاکستانی وفد کو بھارت آکر بھارت کی جانب سے ہائیڈروالیکٹرک منصوبوں کا معائنہ کرنےکی دعوت دی تھی تاہم کشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضہ کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور کورونا کے باعث پاکستانی وفد بھارت نہ جاسکا۔ بھارت نے پاکستان کو ورچوئل مذاکرات کی دعوت بھی دی جسے پاکستان نے قبول نہیں کیا تھا۔

 منگل کو ہونے والے مذاکرات میں پاکستان مقبوضہ کشمیر میں کشتواڑ کے مقام پر دریائے چناب پر1000 میگاواٹ کے پکل ڈل اور 48 میگاواٹ کے لوئر کلنائی ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کے مجوزہ ڈیزائنز اور دیگر معاملات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرے گا۔ پاکستان کا دعوی ہے کہ بھارت یہ منصوبے غیرقانونی طور پر پاکستانی دریاوں پر تعمیر کرہا ہے۔

مذاکرات میں پاکستانی وفد میں انڈس واٹر کمیشن کے علاوہ واپڈا، اٹارنی جنرل آفس،  موسمیات، اریگیشن اور دوسرے متعلقہ اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کل ہونے والے مذاکرات کے دوران بھارت کے مجوزہ پراجیکٹس کی سائیٹس کا دورہ نہیں کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں ہونے والے انڈس واٹر ٹریٹی کے مطابق دونوں ملکوں کو سال میں کم از کم ایک میٹنگ کرنا ہوتی ہے۔ 

Comments are closed.