ڈیرہ اسماعیل خان : 15 گھنٹوں کے بعد بھی انڈس ہائی وے نہ کھل سکا
ڈیرہ اسماعیل خان،باغی ٹی وی (احمدنوازمغل کی رپورٹ) 15 گھنٹوں کے بعد بھی انڈس ہائی وے نہ کھل سکا،گزشتہ روز دو بجے پروا گاؤں میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے کی نعش کے ہمراہ لواحقین مرد،عورتیں اور بچے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔تحصیل پروا شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر شہید عامر عباس کے ورثاء و مظاہرین کے ساتھ اظہار ہمدردی و یکجہتی کے لئے مطالبات کی منظوری تک جاری دھرنا میں پہنچ گئے ہیں.
تفصیل کے مطابق گذشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے نوجوان کے ورثاء لاش انڈس ہائی وے پر رکھ روڈ پر دھرنادے دیاجس سے پشاور سے کراچی جانے والی انڈس ہائی وے ٹریفک کیلئے بند ہوگئی، 15 گھنٹوں سے زائد وقت گذرنے کے باوجود انڈس ہائی وے نہ کھل سکا،ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے کی نعش کے ہمراہ لواحقین مرد،عورتیں اور بچے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔مطالبات کے تسلیم اور پاک فوج کی یقین دھانی کے بغیر دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان،سخت سردی میں کھلے اسمان تلے رات گزارنے کی وجہ سے متعدد کمسن بچے بیمار ہو گئے ۔ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد قیصر اور ضلعی پولیس سربراہ ڈیرہ محمد شعیب سے دھرنا دینے والوں نے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔روڈ بند ہونے کی وجہ سے دوونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں ۔۔پولیس کا کوئی نمائندہ دوبارہ مزاکرات کے لیے نہ آئے۔احتجاج کرنے والے لواحقین کا مطالبہ
دوسری طرف تحصیل پروا شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر شہید عامر عباس کے ورثاء و مظاہرین کے ساتھ اظہار ہمدردی و یکجہتی کے لئے مطالبات کی منظوری تک جاری دھرنا میں پہنچ گئے ہیں۔پروا عامر عباس کے قتل،شیعہ نسل کشی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ ڈیرہ میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی سے ڈیرہ کے شہریوں میں دوبارہ خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔انتظامیہ کی طرف سے قیام امن کےلئے دعوے محض زبانی جمع خرچ کے دعوے تھے۔انتظامیہ امن و امان کی فضا برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ملت تشیع ایک پر امن قوم ہے۔دو دنوں سے پر امن احتجاج کر رہی ہے۔پر امن رہنے کو کمزوری نا سمجھا جائے۔دو دن سے بیٹھے دھرنے میں عامر عباس بلوچ کے ورثاء و مظاہرین کے مطالبات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ان کے مطالبات امن و امان،دہشت گردی پر کنٹرول اور دہشت گردوں کی گرفتاری اور سزائیں ہے۔انتظامیہ سنجیدگی سے ورثا کے مطالبات کو سنے اور حل کرنے کے اقدامات کرے تاکہ شہید کی تدفین کی جائے۔