لاہور ہائیکورٹ ،زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی
اینکرز حماد اسلم اور تہمینہ شیخ عدالت کے نوٹس پر عدالت کے روبرو پیش ہوئے ،عدالت نے اینکر تہمینہ شیخ، اینکر حماد اسلم اور ایس پی اے وی ایل ایس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا تھا ،عدالت نے اینکر تہمینہ شیخ سے استفسار کیا کہ کیا آپ جواب لے کر آئے ہیں۔ تہمینہ شیخ نے کہا کہ ایڈیٹنگ کا الگ سے ڈیپارٹمنٹ ہوتا ہے ،عدالت نے کہا کہ آپ کا یہ پرائیویٹ چینل ہے، نجی چینل نے آپ کو اون نہیں کیا، اس خاتون کو ایکسیس دیتا کون ہے ،
عدالت نےیو ٹیوب کی ویڈیوز کے تھمنیل پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ انہیں آپ تھانوں میں جانے کیوں دیتے ہیں ،کیا دنیا میں کہیں بھی میڈیا کو ملزمان پر ایکسیس دی ہے ،کیا عدالتی آرڈر کے بعد ویڈیوز اپلوڈ کی گئی ہیں، عدالت نے وشال شاکر سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں صرف ان دو کو کیوں ٹارگٹ کیا، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رات کو بھی انہوں نے اپلوڈنگ کی ہے،عدالت نے کہا کہ کیا آرڈر کے بعد ویڈیوز اپلوڈ کی گئی ہیں،عدالت کے حکم پر ویڈیوز کا لنک عدالت میں چلایا گیا ،عدالت نے کہا کہ جو تھمنیل بنا رہا ہے یہ اں کی ٹیم کا حصہ ہے ، تہمینہ شیخ نے کہا کہ سر یہ دو سال پرانا پروگرام ہے، پرانے پروگرام کو کٹ کر کے اپلوڈ کئے گئے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ حماد کیا آپ نے آرڈر کے بعد ویڈیوز بنائی ،آپ تو اچھے جرنلسٹ ہو یہ کس کام میں پڑ گئے ہو, عدالت نے دونوں اینکرز کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کی،دونوں اینکرز نے عدالت میں اپنا جواب جمع کروایا،جسٹس علی ضیا باجوہ نے ایڈوکیٹ وشال شاکر کی درخواست پر سماعت کی
درخواست میں ڈی آئی جی انوسٹیگیشن لاہور سمیت نجی ٹی وی کے اینکرز کو فریقین بنایا گیا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس پی اے وی ایل ایس ٹی وی پر بیٹھ کر انٹرویو میں ملزمان سے تفتیش کر رہا ہے،عدالت ڈی آئی جی انوسٹیگیشن سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے،