ملک میں بلا کی مہنگائی،حکومت نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دے رہی ذخیرہ اندوزوں نے عوام کی چیخیں نکلوادیں ہیں تیل، گھی، مرغی، مچھلی اور گوشت کے نرخ گھنٹوں کے حساب سے بڑھنے لگے،مزدور اور تنخواہ دار طبقہ کا دیوالیہ نکل گیا،اب تو ادھار ملنا بھی بند ہوگیا،مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اس وقت بازار میں بیسن 300 روپےکلوسے کچھ کم ہے اور اچھے والے سفید چنے کا نرخ 500 روپے، ماش کی دال 460، دال مسور 250، ملکہ مسور 270 اور روزانہ استعمال کا چاول بھی 350 روپے فی کلو سے تجاوز کرچکا ہے۔ مہنگائی اس قدرزیادہ ہے کہ سفیدی پوش کابھرم بھی کٹم ہوگیا ہے،عوام دھاڑیں ماررہی کہ اب ان کی دسترس سے آلو، ٹنڈے ، ٹماٹر، پیاز، گوبھی اور توری سمیت دیگر سبزیاں قیمتوں میں ہوشربااضافہ کی وجہ سے ان کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں

کی طرف سے پوسٹ کیا گیاڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں