کراچی کے علاقے ملیر میں ایک ہفتہ قبل قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے نجی ٹی وی چینل کے سینیئر صحافی اور اینکرپرسن امتیاز میر اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
پولیس اور خاندانی ذرائع کے مطابق 21 ستمبر کی رات ملیر کے کالا بورڈ کے قریب امتیاز میر کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔ حملے کے وقت وہ اپنے بڑے بھائی محمد صالح کے ساتھ دفتر سے قائدآباد واقع گھر جا رہے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں امتیاز میر کے منہ اور سینے پر کئی گولیاں لگیں اور انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جبکہ ان کے بھائی معمولی زخمی ہوئے تھے۔
متوفی کے بھائی ریاض علی نے اس کیس میں مدعی بن کر اتوار کی رات بھائی کے انتقال کی تصدیق کی۔ تھانہ سعودآباد کے ایس ایچ او عتیق الرحمٰن نے بھی صحافی کی موت کی تصدیق کر دی۔پولیس نے ایک شخص اور اس کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور ابتدائی تحقیقات میں اس واقعے کو جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں زمین کے تنازع کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اگرچہ ایک عسکریت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن پولیس نے اسے ناقابل اعتبار قرار دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امتیاز میر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امتیاز میر کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور مرحوم کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ترجمان وزیراعلیٰ عبدالرشید چنا کے مطابق حکومت نے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
بھارت: 20 لڑکیوں سے زیادتی،مذہبی رہنما سوامی سرسوتی گرفتار
غزہ پر اسرائیلی بمباری: حماس کا 24 گھنٹے جنگ بندی کا مطالبہ
کل وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات ہوگی








