اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہر اقتدار سے 20 روز سے لاپتہ 2 بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی

جسٹس انعام امین منہاس کی جانب سے وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی،آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے، درخواست گزار والدہ امینہ بشیر اپنی بیٹی کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئی،دو بھائی 38 سالہ سیف الرحمن حیدر اور 30 سالہ محمد علی 19 مارچ سے لاپتہ ہیں

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ کو کہا تھا خود تفصیلی رپورٹ پیش کریں ، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسپیشل تحقیقاتی ٹیم میں نے بنائی تھی انہوں نے پوری کوشش کی ہے ، جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ کیا ان کا اغوا اسلام آباد سے ہوا ہے ؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ 22 اور 23 مارچ بہاولپور اوچ شریف کی ان کی سمز کی ایکٹیوٹی ملی ہے ،ہماری ٹیم بہاولپور گئی ہم نے آئی جی پنجاب کو بھی بتایا کہ بہاولپور میں سم کی ایکٹیویٹی ملی ہے ، اس وقت بھی اسلام آباد پولیس کی ٹیم بہاولپورمیں موجود ہے ،سندھ کے آئی جی کو بھی لکھا ہے وہاں اس طرف وہ نا جائے ،ایک ٹیم سندھ کی طرف بھی گئی ہے ،دونوں فون انہی دونوں بھائیوں کے تھے ، 19 سے 21 مارچ تک فون بند رہے ہیں 22 اور 23 مارچ کو سم ایکٹیوٹی ہوئی ہے

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اسلام آباد چھوٹا سا ضلع ہے اس طرح اغوا ہو گیا کیا سیف سٹی کام کر رہا ہے ؟آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اس طرف والا ایریا (سیف سٹی سے) کور نہیں ہے ،ان دونوں بھائیوں کا تعلق بہاولپور سے ہے یہ بھی دیکھنا ہے یہ اغوا ہے ؟جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ دو بھائیوں کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا ذمہ دار کون ہے اسی لئے آپ کو بلایا ہے ، کاغذی رپورٹ نہیں پریکٹیکلی مجھے بتائیں آپ نے کیا کیا ہے، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اوچ شریف سمیت 4 علاقے ہیں بہاولپور اور وہاڑی پولیس سے لوکیٹر بھی لیے ہیں ، جن ٹیلی فون نمبرز پر رابطے ہوئے ہیں ہم ان کو بھی دیکھ رہے ہیں ،جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ آئی جی صاحب رپورٹس دیں لیکن بندے آپ نے ریکور کرنے ہیں ،میری ہدایت ہے بندے پیش کریں ، آئی جی نے کہا کہ ہم سی ڈی آر کے حوالے سے آئی بی سے بھی معاونت لے رہے ہیں ، بہاولپور پر ہم نے تین سرچ آپریشنز کئے ہیں ،جن کے نمبرز پر رابطے ہوئے ہیں ان کے بھی انٹرویوز کیے ہیں ، موٹر وے کی ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کا ڈیٹا لیا ہے جو گاڑیاں بہاولپور کی طرف گئیں ہیں ،پنجاب سندھ کا بارڈر ہم نے دیکھ لیا ہے ،جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اس کا حتمی نتیجہ کیا ہے جو آپ کر رہے ہیں ؟آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ دو دن اگر موبائل کی ایکٹیوٹی ہوئی ہے وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں ،

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اس طرح اغوا اسلام آباد سے ہو گا تو پولیس کی کیا کارکردگی ہو گی ؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اس وقت دو صوبوں کی پولیس ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے ،جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اب یہ بتائیں یہ کر بھی سکیں گے یا نہیں ، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اگر جینوئن اغوا والا معاملہ ہوا تو ضرور ہم کریں گے ، ہم 100 فیصد ریکور کریں گے اور ان کو عدالت کے سامنے پیش کریں گے ، جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر پولیس ان کو ریکور نہیں کرے گی تو پھر پرچہ ان پر ہو گا ، جسٹس انعام امین منہاس نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ (اسلام آباد پولیس) ذمہ دار نہیں ہے ؟ یہ سادہ سا الزام ہے بندے یہاں سے اٹھائے گئے ہیں ،آئی جی صاحب یہ نہیں کرنا چاہتے تو بتا دیں ، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ میڈیا ٹرائل عدالت کا بھی ہمارا بھی ہو رہا ہے وہ تو نہیں ہونا چاہیے،

دو لاپتہ بیٹوں کی والدہ کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں،بولیں،کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں ،یہ جو کر رہے ہیں مجھے نظر آرہا ہے ، یہ سب مسلمان یہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں ، میں کہتی ہوں ان کے بیٹے مریں نا لیکن اسی طرح کہیں اٹھائے جائیں تو ان کو پتہ چلے ،

Shares: