انتخابات اور الیکشن کمیشن تحریر : راجہ ارشد

0
24

اسلامی جہموریہ پاکستان میں الیکشن کوئی بھی ہوں عام انتخابات ، ضمنی انتخابات یا پھر سینٹ انتخابات جو بی ہارا اس نے کبھی تسلیم ہی نہیں کیا  اور الیکشن کو متنازعہ بنانے کی پوری کوشش کی ۔

پاکستان کی تقریبا تمام سیاسی پارٹیاں اس میں شامل ہیں جو کبھی جیتی ہیں کبھی ہار جاتی ہیں۔
  جیت جاتے ہیں تو جشن یسے مناتے ہیں جیسے 28 فروری کا سرپریز انہوں نے ہی دیا ہو اور ہارنے والے اسے متنازعہ کہہ کے ریاستی اداروں پر الزمات کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں۔
 
مزے کی بات ہارنے والوں کی جب کبھی حکومت آتی ہے تو وہ کبھی اصلاحات کی کوشش ہی نہیں کرتے۔اور اگر کوئی بندہ اصلاحات کرنے کی بات بھی کرئے تو یہ مخالفت کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہتا ہے۔

حکومتی جماعت کو کرپٹ نظام کی وجہ سے فائدہ ہوتا ہے کرپٹ نظام کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو کنٹرول کیا جاتا ہے ہم نے یہ ماضی میں دیکھا ہے کہ عمران خان جب اپوزیشن میں تھے ان کے مطالبے پر 4 حلقے 4 سال میں وپن نہیں ہوئے تھے اس لیے عمران خان نے 126 دن کا دھرنا دیا تھا اور عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد پاکستان میں شفاف انتخابات اور کرپشن کا خاتمہ ہے۔

سینٹ الیکشن کی ہی بات کر لیتے ہیں اس الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کتنی ہوتی ہے سب سیاسی پارٹیوں کے سربراہ کو پتہ ہے ۔ عمران خان نے حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اپنے 20 ارکان کو پارٹی سے نکالا تھا ان ارکان کی ویڈیو بھی منظرعام پر آئی تھی اس ویڈیو میں دوسری پارٹیوں کے لوگ بھی تھے لیکن کاروائی صرف اور صرف کپتان نے کی باقی سب خاموش رہے۔

کپتان حکومت کو قانون سازی میں دشواری کا سامنا ہے وجہ سینٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے اور وہ قانون سازی میں بڑی رکاوٹ ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ہو۔
سینٹ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس بھیجا کہ ووٹنگ وپن ہونی چاہئیے اور ساتھ ہی سپریم کورٹ  سے اس سلسلے میں رائے بھی طلب کی۔
سپریم کورٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن نے بھی حکومتی آرڈیننس کی مخالفت کی اور خفیہ طریقہ پر ووٹنگ کی حمایت کی اندازہ کریں کہ ایک حکومتی ادارہ نے حکومت کی مخالفت کی یہی عمران خان کی کامیابی  ہے۔
سپریم کورٹ میں کیس چلتا رہا اور بالآخر سپریم کورٹ نے بھی حکومتی آرڈیننس پر اپنی رائے دیں اور حکم دیا کہ ووٹنگ خفیہ ہوگی۔

سپریم کورٹ نے مزید تشریح کی اور کہا کہ شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور شفاف الیکشن کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن  کی رائے کے برعکس حکم دیا کہ ووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رکھا جاتا، بے شک ووٹ خفیہ ہی ڈالا جائے گا لیکن ہر پارٹی کی سربراہ کی خواہش پر اس کو بتایا جاسکے گا کہ ووٹ کہاں ڈالا گیا ہے۔
اب جبکہ ووٹ کا پتہ چل سکے گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا ووٹ قابل شناخت ہوگیا تو یقینا ہارس ٹریڈنگ کاخاتمہ ہوگا اور کرپٹ مافیا اپنے چال نہیں چل سکے گا اور یہی عمران خان حکومت کی جیت ہے۔
دیکھا جائے تو خفیہ ووٹنگ کا فائدہ حکمران جماعت کو زیادہ ہوتا ہے سارے اختیارات حکومت کے پاس ہوتے ہیں حکومت چاہیے تو خزانے کا منہ کھل دے اور سب ارکان کو پیسوں سے خریدلے جیسے ماضی کی حکومتیں کرتی رہی ہیں لیکن عمران خان کی نیت صاف ہے وہ چاہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہو پاکستان میں صاف و شفاف انتخابات ہو کرپشن کا خاتمہ ہو۔

پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں سے درخواست ہے کہ پاکستان کو عظیم ملک کرپشن سے پاک ملک بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں اور تمام سیاسی پارٹیوں کے اندر جو کرپٹ مافیا  کے لوگ ہیں ان کا خاتمہ کریں اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں۔

اللہ پاک ہم سب کا حامی ناصر ہو
پاکستان زندہ اباد

@RajaArshad56

Leave a reply