انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین، سول و ملٹری حکام، مقامی افراد اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کا مقصد بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور دہشتگردی کے واقعات کے اثرات کو اجاگر کرنا تھا۔ اس موقع پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کی جانب سے مقامی بلوچوں اور نہتے شہریوں پر کیے گئے انتہائی سفاکانہ ظلم کی مذمت کی گئی۔ تقریب میں حاضرین کو دہشتگردوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی ایک خصوصی ڈاکومنٹری دکھائی گئی، جس میں بلوچستان میں دہشتگردی کے شکار افراد کی دردناک کہانیاں پیش کی گئیں۔تقریب میں بچوں نے اپنی تقاریر کے ذریعے انسانی حقوق کی اہمیت اور ان کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ دہشتگردی اور اس کے اثرات کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور اس خطے کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ بچوں کی تقاریر نے حاضرین کے دلوں میں انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

تقریب کے دوران، لواحقین نے اپنی شہادتوں اور قربانیوں کا تذکرہ کیا۔ ایک متاثرہ خاندان کی طرف سے خطاب کرتے ہوئے شائستہ رفیق کے بھائی نے کہا:”میری بہن شائستہ رفیق ایک اسکول ٹیچر تھی، جو دہشتگردی کے ایک وحشیانہ واقعے میں اپنی جان سے گئی۔ ہمارے بچے دہشتگردوں کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان کے قاتلوں اور سہولتکاروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے عہد کے ساتھ ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔”

حاضرین نے یکجان ہو کر دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عہد کیا۔ سول و ملٹری حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔اس موقع پر موجود دیگر شرکاء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔تقریب کا اختتام امن، بھائی چارے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے عہد کے ساتھ ہوا، اور حاضرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی اور ظلم کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی، تاکہ بلوچستان میں امن قائم ہو سکے اور ہر شہری کے حقوق کا احترام کیا جا سکے۔

Shares: