اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہم نے قدرتی وسائل کو ختم کردیا جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں ہوئیں ہیں-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہفتے کے روز موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق سیمینار سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے قدرتی وسائل کو ختم کردیا تاہم اسے اصراف کے اجتناب سے آج بھی بچایا جاسکتاہے، ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ ہمیں سگریٹ چھوڑنے ، واک کرنے جیسے علاج بتاتے ہیں، جب انسانی ٹمپریچر بڑھتا ہے تو اسکا مطلب ہے ہم بیمار ہو رہے ہیں، صرف ایک ڈگری بڑھنے پر انسان کو بخار ہوجاتا ہے مگر آج زمین بیمار ہے اس کو بخار ہے، زمین بہت ذیادہ دھواں اپنے اندر سمو رہی ہے، ہم پلاسٹک کو بنا تو رہے لیکن اسکو تلف نہیں کر رہے ہیں، ہر ڈاکٹر گوشت کی بجائے سبزیوں کے استعمال کا کہتا ہے۔
پاکستان پانچواں ملک ہے جسے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا سامنا ہے، جسٹس منصور علی
انہوں نے کہا کہ شوگر سب سے پہلی ڈرگ تھی جو دریافت ہوئی، ڈاکٹرز ہمیں صحت مند زندگی کیلئے واک کا بھی مشورہ دیتے ہیں، منصور علی شاہ صاحب نے ہائبرڈ گاڑیوں کا کہا لیکن ہمیں پیدل چلنے کی ضرورت ہے، اگر آپ چاہیں تو تمام ججز کو سائیکل مہیا کئے جا سکتے ہیں، بچپن میں کہا جاتاتھا بجلی بچائیں کھانا بچائیں مگر آج انہیں نظر انداز کردیا گیا ہے، ہم نےقدرتی وسائل کو ختم کردیا،اصراف کے اجتناب سے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکتا ہے،ہم قدرت کو جاننے میں ناکام ہوئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرو رت ہے۔
پاکستان میں رواں سال پولیو کا پانچواں کیس رپورٹ
انہوں نے کہا کہ پرندے اپنے پسندیدہ ماحول میں رہنا پسند کرتے ہیں،کتنے پرندے اور جانور آج دنیا سے ختم ہو رہے ہیں، سائنس نے اب بتایا ہے کہ سمندر میں حیاتیات سمندر کی اپنی بقا کیلئے ضروری ہیں،اگر ہم درخت ،پرند چرند کو بچائیں تو تبدیلی لائی جاسکتی ہے انہوں نے خبردار کیا کہ ماحولیات کا تحفظ نہ کیا گیا تو جانداروں کی بقا خطرے میں پڑھ سکتی ہے ،بہت سی انسانی ایجادات ماحولیات کی تباہی کا سبب بن رہی ہیں۔








