مزید دیکھیں

مقبول

افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 مارچ تک کی مہلت

پاکستان میں غیر قانونی مقیم افراد اور افغان شہری...

سینیٹ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پرقراردادمنظور

سینیٹ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر...

7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے...

گورنر سندھ اور بیٹے کو قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور اُن کے بیٹے...

انسانی سمگلنگ سنگین مسئلہ،فوری اقدامات کی ضرورت ہے، عظمیٰ کاردار

مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ کاردار نے کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ نیا نہیں ہے اور یہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔

لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس معاملے پر تفصیل سے گفتگو کی،عظمیٰ کاردار نے کہا کہ 15 دسمبر کو ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی جس میں 80 پاکستانی سوار تھے۔ اس حادثے میں 5 پاکستانی جاں بحق ہوئے، جبکہ 47 افراد لاپتہ ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انسانی اسمگلنگ کے مسئلے کی سنگینی کو مزید اجاگر کرتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اس سنگین مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا اور پارلیمنٹیرینز کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر قوانین بنائے جا سکیں۔ عظمیٰ کاردار نے کہا کہ اس کمیٹی کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ ایک ایسا قانون تشکیل دے جو انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار کو روک سکے اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

ن لیگ کی رہنما نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے لیے ان کی پارٹی نے عملی اقدامات بھی شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں منڈی بہاؤ الدین سے 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے، جو اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے مزید اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ اس کے شکار افراد کی جانوں کو بچایا جا سکے۔عظمیٰ کاردار نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ہے اور اسے اجتماعی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس کے لیے پاکستان میں فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔عظمیٰ کاردار نے کہا کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ صرف ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ اس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مسئلے کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر سخت قوانین اور ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے تعلیمی، اقتصادی اور معاشرتی اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ لوگ اس چکر میں نہ پھنسیں۔

عراق میں 44 پاکستانی ایجنٹس انسانی سمگلنگ کے جرم میں قید

غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ کی روک تھام، رانا ثناء اللہ کی ترک ہم منصب سے بات چیت

انسانی سمگلنگ میں ملوث گینگ بے نقاب، ایف آئی اے کی کارروائیاں

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan