مزید دیکھیں

مقبول

انسانی اسمگلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے،عطااللہ تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں-

باغی ٹی وی : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ اور گجرات میں انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ زیادہ ہے، 3 کشتیاں حادثے کا شکار ہوئیں اور لوگ اپنے پیاروں کے جنازوں کا انتظار کرتے رہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں اصلاحات کی جا رہی ہیں اور انسانی اسمگلرز کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، اب تک 436 انسانی اسمگلرز گرفتار ہوچکے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سخت ایکشن لیا، اسمگلرز کی جائیدادیں ضبط اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں انسانی اسمگلرز کو چھپنے کی جگہ کہیں نہیں ملے گی اور ایف آئی اے میں اصلاحات انسانی اسمگلنگ روکنے کا ہی ایک حصہ ہے، انسانی اسمگلنگ میں منظم گینگز شامل تھے انسانی اسمگلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے، انسانی اسمگلرز کو قرارواقعی سزا دی جائے گی۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ 2 سالوں میں جرائم کی شرح میں کمی کا انکشاف ہوا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا، جس میں بتایا کہ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 11 فیصد کم جرائم ہوئے۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کا تحریری جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ سال 2024 میں 1596 مجرموں پر مشتمل 686 گینگز کو پکڑا گیا، 2024 میں 80 کروڑ 26 لاکھ سے زائد مالیت کی چوری شدہ اشیا کو برآمد کیا گیا، ڈالفن فورس، موبائل پیٹرولنگ یونٹس اور 15 کے زریعے شہریوں کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ سال 2024 میں کل 231 سرچ آپریشنز منعقد کیے گئے، ہوٹل آئی ایپ کے ذریعے 200 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی، اس وقت دارالحکومت میں مختلف لوکیشنز پر 3159 سی سی ٹی وی کیمرہ لگائے گئے ہیں جبکہ 2024 میں مشتبہ افراد کے خلاف 5000 سی ڈی آرز کا تجزیہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں حکومت نے 12 منٹ میں پانچ بل منظور کروا لیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون نے سب سے پہلے سول سرونٹ ترمیمی بل 2025 پیش کیا جس کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل 2024، پاکستان کوسٹ گارڑ ترمیمی بل 2024، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025 بھی منظور ہوگیا۔

قومی اسمبلی میں مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025 منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کو ایوان نے منظور کرلیا اس کے علاوہ امیگریشن ترمیمی بل 2025 بھی منظور کرلیا گیا۔ بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا، پی ٹی آئی کے یوسف خان نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس روکا گیا اور پھر کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کاروائی دوبارہ شروع ہوئی۔