مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان نے آئی ایم ایف کو بجلی کے نرخوں میں کمی پر منا لیا

اسلام آباد: پاکستانی حکام نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی...

صحافی کی سوشل میڈیا پر تضحیک کرنے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

قصور سوشل میڈیا پر صحافی کی تضحیک کرنے پر پیکا...

اوچ شریف: ٹرک کی ٹکر سے خاتون جاں بحق، شوہر شدید زخمی

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) اوچ...

پنجاب میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر احتجاج کا اعلان

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں...

انسانیت شرما گئی کلیاں مرجھا گئیں تحریر حنا

انسانیت شرما گئی
کلیاں مرجھا گئیں
میری ماں سے پوچھ کتنا لاڈلا تھا میں!
16 دسمبر 2014
سانحہ آرمی پبلک اسکول، پشاور
اے پی ایس کا دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا تھا جب صبح علم کے حصول میں مصروف طلبہ 10 بجے کے وقت سات دہشت گردوں کا نشانہ بنے تھے۔ یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناؤں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طلوع ہوا مگر غروب 144 معصوم و بےقصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا۔
مائیں دروازے تکتی رہ گئ ۔۔بچے سکول سے سیدھے جنت چلے گے ۔۔16 دسمبر کا دن ملک کی تاریخ کے اہم ترین دنوں میں شمار ہوتا ہے ۔۔۔یہ تاریخ کے لحاظ سے پاکستان کا سیاہ ترین دن ہے ۔۔آج کا دن اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔۔کہ آج کے دن 16 دسمبر 2014 آرمی پبلک سکول میں ہونے والے اس حملے میں 144 بچوں سمیت 150 افراد زخمی ہووے تھے ۔۔آج چھ سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ المناک سانحہ لوگوں کے دلوں میں روز اول کی طرح تازہ ہے ۔۔۔اس سانحہ میں شہید ہونے والے کچھ ایسے بچے قوم کا سنہرا مستقبل تھے ۔۔یوں کہ لیجیے کہ دشمنوں نے ہمارے مستقبل کو شہید کیا تھا ۔۔۔144 خاندان اجڑ گے تھے ۔۔144 والدین کی گود خالی ہو گئ تھی ۔۔144 والدین کے سہارے ان سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گے تھے ۔۔144 ماوں کی آنکھوں کا نور ان سے جدا کر دیا گیا تھا ۔۔144 بچوں کو خون میں نہلایا گیا تھا ۔۔۔۔کافر اسلام کو دہشت گرد کہتے ہیں. سنو حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی غزوہ میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا. اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (سختی سے) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت فرما دی.‘‘مطلب کہ جنگ میں بھی عورتوں اور بچوں کو قتل نہ کرو ۔۔۔یہ کیسے کافر تھے کیسے درندے پتھر دل لوگ ہوتے ہیں جنھوں نے بچوں کو معصوم کلیوں کو شہید کیا ۔۔۔آج میں سلام پیش کرتی ہوں ان بچوں کو ان شہیدوں کو جن معصوموں نے اپنا لہو دے کر اس وطن کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کیا.میں سلام پیش کرتی ہوں ۔۔
شہید سیف اللہ ❤ شہید نورواللہ
دونوں سگے بھائ تھے… شہید سیف اللہ نویں جماعت اور شہید نورواللہ آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا۔۔۔دونوں بھائ اس سانحے میں شہید ہو گے تھے ۔۔
میں سلام پیش کرتی ہوں ۔۔ شہید مبین آفریدی کو ۔۔جو دو بہنوں کا اکلوتا بھائ تھا ۔۔مبین دسویں جماعت کا طالب علم تھا اور ساتھ قرآن پاک بھی حفظ کررہا تھا ۔۔مبین بھی اس سانحے میں شہید ہوا تھا ۔۔
میں سلام پیش کرتی ہوں حارث نواز کو جو ساتویں کلاس کا طالب تھا ۔۔میں سلام پیش کرتی ہوں احمد نواز کو جس کے سامنے 144 بچوں کا خون بہا ۔۔اس کے بھائ کو شہید کیا گیا ۔۔وہ خود اس سانحے میں زخمی ہوا ۔۔لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری ۔اپنی منزل پانے کے لیے اپنے شہید بھائ کے خواب پورے کرنے کے لیے وہ آج بھی محنت کررہا ہے ۔۔
میں سلام پیش کرتی ہوں
اس استاد کو
سعدیہ گل خٹک آرمی پبلک سکول میں انگلش پڑھاتی تھیں , وہ ایک خوش طبعیت اور ملنسار خاتون تھیں . جو 7 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پہ تھیں , انھیں دوستوں کے ساتھ باہر جانا پسند تھا . ہر شام وہ دوستوں کے ساتھ واک کے لیے نکلتیں .
16 دسمبر 2014 کو جب سکول پہ حملہ ہوا تو انھیں وہاں پڑھاتے ہوئے ابھی 5 مہینے ہوئے تھے , حملے کے وقت وہ سٹاف روم میں موجود تھیں , انھوں نے ایک حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی جس پر انھیں گولی لگی اور وہ شہید ہو گئیں ……
میں سلام پیش کرتی ہوں نویں کلاس کے اسامہ اور عاطف رحمان کو جن معصوموں نے اس وطن کے لیے اپنا لہو بہایا ۔۔۔144 بچوں کو میں سلام پیش کرتی ہوں ۔جن بچوں کے سامنے بے دردی سے کسی نے چھپکلی بھی نہ ماری تھی ان بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے ساتھیوں کو بہن بھائیوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا ۔۔۔۔ان بچوں کو زخمی کیا گیا ۔۔۔یہ ایسا غم ہے جو کبھی بھی کوی بھی نہیں بھولے گا ۔۔۔خدا کرے میری ارض پاک پر اترے ۔۔وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو ۔۔۔
ہم تمہیں بھولے نہ ہی بھولیں گے۔۔۔!!!
اے پی ایس پشاور کے شہداء تمھیں سلام ۔۔۔۔!!!
اللہ پاک ان تمام شہداء کے درجات بلند فرماے آمین اور ان کے والدین کو صبر دے ۔آمین ۔۔الفاظ بہت کم ہے ۔۔۔اور سانحہ بہت بڑا تھا۔۔۔۔آج بھی لکھتے ہووے آنکھوں سے آنسو ایسے جاری ہے جیسے یہ سانحہ آج ہوا ہو ۔۔۔۔سانحے کتنے بھی پرانے ہو جائیں ۔۔لیکن ان کا غم ان کا دکھ ہمیشہ ہوا کے جھونکے کی طرح تازہ رہتا ہے ۔۔۔جب دہشت گردوں نے حملہ کیا اس وقت دہشت گردوں سے لڑنے والے
شہزادے ہیرو کو سب جانتے ہی ہوں گے۔ اے پی ایس کے سانحہ کے وقت ایس ایس جی کے جس دستہ نے آڈیٹوریم میں گھس کر دہشتگردوں کو مارا اس دستہ کو ضرار کمپنی کے کیپٹن عابد صاحب لیڈ کر رہے تھے۔ یعنی اندر آڈیٹوریم میں جب دہشتگرد معصوم بچوں پر بہادری دکھا رہے تھے تب اللہ ہو اکبر کی صدا بلند کرکے داخل ہونے والے پہلے ولنٹیئیر کا نام کیپٹن عابد زمان خان تھا۔۔
یہ پہلا بندا تھا جو اپنی ٹیم کو لے کر داخل ہوا اور ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے خود داخل ہوا اور پھر باقی ٹیم… اور اس طرح بزدل جہنمی کتے لڑکھڑا گئے۔۔ اس وقت کیپٹن عابد کو گولی بھی لگی جس سے وہ کافی زخمی ہوئے لیکن کمال مہارت اور بہادری سے خوارجیوں کو مار دیا اور کچھ دہشتگردوں نے ضرار ٹیم کی للکار کے ڈر کی وجہ سے خود کو اڑا دیا۔۔۔ اس طرح الحمدللہ پاک فوج کے جوانوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر کئی بچوں کو بچا لیا۔۔ ورنہ اس حال میں تو شاید 400 سے اوپر بچے تھے۔۔
کیپٹن عابد کافی دن ہسپتال رہے لیکن الحمدللہ وہ مکمل صحت یاب ہو کر دوبارہ ڈو آر ڈائی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔۔۔
مجھے ان کا یہ جملہ کبھی نہیں بھولے گا جب انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ٹیم یعنی ایس ایس جی ضرار کمپنی کے پاس 2 آپشن ہوتے ہیں کہ مار دو یا مر جاو۔۔ہماری ٹیم میں سب volunteer ہوتے ہیں۔۔ اور ہم آخری آپشن ہوتے ہیں ہمارے بعد کسی فورس نے نہیں آنا ہوتا۔۔۔ اور پھر بڑے فخر سے کہا الحمدللہ آج تک کوئی دہشتگرد ہمارے سامنے ٹک نہیں پایا۔
مطلب ان کے پاس پیچھے ہٹنے یا ڈرنے دوڑنے والا کوئی آپشن ان کی ڈائری میں نہیں۔۔۔
سنا ہے ہال میں 7 درندے تھے جن میں سے 3 کو اکیلے کیپٹن عابد نے جہنم واصل کیا تھا میں سلام پیش کرتی ہوں پاک فوج کے اس بہادر جوان کو ان کی پوری ٹیم کو ۔ ۔۔سانحے واقعات دکھ غم اس زندگی کا حصہ ہے ۔۔سانحے تو ہوتے ہیں ۔لیکن اس سانحات سے سیکھنے والی قومیں بہت کم ہوتی ہے ۔۔۔مجھے فخر ہے میری قوم نے اس سے سیکھا ۔۔۔مجھے فخر ہے کہ میری مائیں ڈری نہیں ۔۔۔مجھے فخر ہے اس باپ پر جس کے دونوں جوان بچے شہید ہووے اس کے باوجود وہ ہمت سے کہ رہا تھا کہ میرا کوی تیسرا بیٹا ہوتا تو میں اسے پڑھاتا ۔۔۔مجھے فخر ہے ان تمام والدین پر جن کے بچے آج بھی آرمی پبلک سکول میں پڑھ رہے ہیں ۔۔۔۔مجھے فخر ہے ان بچوں پر جنھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے شہید بہن بھائیوں کے خواب پورے کرنے کے لیے محنت سے دل لگا کر پڑھ رہے ہیں ۔۔۔اللہ پاک میرے وطن کو ایسے سانحات سے محفوظ رکھے آمین ۔۔۔
برسی پر پھول دیکھے تھے ۔آج پھولوں کی برسی ہے
حنا سرور