اقوام متحدہ ،او آئی سی ، عرب لیگ دوسرے بین الاقوامی ادارے ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیدارو ،سعودی عرب، قطر ، ایران ، مصر اورترکی ، مسلمان ملکوں میں بے گناہ انسانوں کو ذبح کرنے والو۔ امت مسلمہ کا درس دینے والو۔ آج اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 30دن ہو گئے ۔ نسل آدم کی لاشیں گر رہی ہیں آپ کا کردار کیا ہے ؟
جمہوریت کی دوکانیں چلانے والو، بالخصوص جنت کے دعویدارو. تمہارے سامنے غزہ لہو لہو ہے ۔ جنت کے دعویدارو کیا تم موت کو بھول بیٹھے ہو مرنے کے بعد زندہ ہونا اور خدا کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ نیتن یاہو غزہ کے ساتھ اسرائیلی قوم کا بھی قاتل ہے اسرائیلی عوام بھی سراپا احتجاج ہے ۔ عرب ریاستوں کا کردار پہاڑ پر چڑھ کر جنگ کا نظارہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ کتنی عجیب بات ہے بھارت صدیوں سے بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہے ۔ بھارت میں عیسائی ، مسلمان ، غیر محفوظ ۔ عالمی ادارے تادم تحریر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
بوڑھے سیاستدان جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دیکھ لیں، اہم ریاستوں کی امریکی کمیونٹیز ، بائیڈن کی اسرائیل کی پالیسی کے خلاف ہو رہی ہیں۔ سابق امریکی صدر اوباما نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو آپ کو سچائی کو اپنانا ہوگا۔ موجودہ تباہی کے بعد بائیڈن کے پاس مشرقی وسطی میں امن کی بحالی کے بعد فوری طورپر مردہ حالت میں واپس لانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ امریکہ اور عالمی دنیا کو فوری مداخلت کرکے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔ حالات تیسری عالمی جنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی خطے پر جنگ ہو تو بے گناہ انسانوں کا خون بہتا ہے ۔ عالمی طاقتیں تماشائی نہ بنیں اپنا کردار ادا کریں انسانیت کی خاطر۔