انسانیت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے گا….محمد فہد شیروانی

0
55

اسلام کا سب سے بڑا درس انسانیت ہے۔ لیکن اسلام کا نام استعمال کرنے والے پاکستان کے نام نہاد بنک ” مسلم کمرشل بنک” نے انسانیت کا ایسا جنازہ نکالا جس نے آج قلم اٹھانے پر مجبور کردیا۔ مسلم کو کمرشل کرنے والے "MCB” نے اُس وقت دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا جب اس نے اپنے ایک ایسے اکاؤنٹ ہولڈر کو بنک میں آ کر اکاؤنٹ کی تصدیق کر نے کا کہا جو کہ اپنی علالت و لاغری کے باعث چلنے کے قابل نہ تھا۔ مگر MCB کی انتظامیہ نے روایتی بے حسی اور اذلی ہٹ دھرمی کا ثبوت دیتے ہوئے اکاؤنٹ ہولڈر کے کسی بھی عذر کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اکاؤنٹ بند کرنے کا مژدہ سنایا۔ مجبور و لاچار مریض کو بحالت مجبوری بنک آ کر اپنے اکاؤنٹ کی (بائیو میٹرک) تصدیق کرنا پڑی( تصویر، تحریر کے ساتھ منسلک ہے)۔
MCB جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور مشہور بنک ہونے کا دعوی کرتا ہےہمیشہ اپنے لاکھوں صارفین کو تسلی بخش اور عمدہ سروسز دینے میں ناکام رہا ہے جو کہ MCB کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

MCB کے رولز، سسٹم اور عملے کا رویہ دوستانہ و ہمدردانہ ہرگز نہ ہے۔ وہاں صارفین کو اپنے کام کے لئے گھنٹوں انتظار کی زحمت سے گزرنا پڑتا ہے اور جب اس اذیت بھرے انتظار کے بعد صارف کی باری آتی ہے تو بنک کے پاس فوٹو کاپی کی سہولت نہ ہونے کے باعث صارف کا کام ادھورا رہ جاتا ہے اور صارف کو اپنے شناختی کارڈ وغیرہ کی فوٹو کاپی کرانے لے لئے باہر جانا پڑتا ہے اور واپس آکر پھر اسی انتظار کی کیفیت سے دو چار ہونا صارف کی مجبوری بن جاتا ہے۔
پاکستان میں دوسرے اداروں کی طرح بنکنگ کا معیار بھی اتنا گر چکا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو سہولیات دینے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ کئے جا رہا ہے۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کردہ حالیہ اعلامیے کے مطابق ہر بنک اکاؤنٹ ہولڈر کو اپنے اکاؤنٹ کے "بائیو میٹرک” تصدیق کرانا لازم ہوگی،جو کہ ملک کی معاشی پالیسی کے لئے ایک احسن قدم ہے لیکن اس کے لئے کوئی خاص طریقہ کار وضح نہیں کیا گیا جس کے باعث بنک صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مختلف بنکوں کی کم و بیش 15 ہزار سے زائد برانچوں میں تقریباً 5 کروڑ پاکستانی بنک اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں اور پاکستان میں بنک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد دنیا کے درجنوں ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے مگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔

MCB میں بزرگوں اور خواتین کے لئے دیگر پرائیویٹ بنکوں کی مانند کوئی خصوصی کاؤنٹر نہیں بنائے گئے MCB کی کچھ برانچز میں اگرچہ یہ کاؤنٹر موجود ہیں لیکن اس کا با قاعدہ طور پر صحیح استعمال نہیں کیا جاتا جس سے بزرگ اور خواتین اس سہولت سے محروم رہ جاتے ہیں۔سٹیٹ بنک کو چاہئیے کہ وہ ایسا طریقہ کار وضح کرے جس سے بزرگ اور بیمار صارفین کی “بائیو میٹرک” تصدیق کی سہولت انہیں ان کی گھر پر مہیا کی جائے۔ اس سے نا صرف صارفین کو سہولت ملے گی بلکہ بنکنگ سیکٹر کے لئے ان کے اعتماد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا

بنکنگ سیکٹر کے تمام صارفین کی جانب سے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے التماس ہے کہ MCB کے سسٹم اور خدمات کو بہتر سے بہترین کیا جائے اور اگر پرائیویٹ سیکٹر اس بنک کو صحیح طریقہ سے نہیں چلا سکتا تو اسے واپس حکومت کی تحویل میں لے کر اس کا نظام درست کیا جائے۔

محمد فہد شیروانی

Leave a reply