باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کی عدم بازیابی پر عملدرآمد کا کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خزانہ کو طلب کرلیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں وفاقی سیکریٹریوں کو 19 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ،عدالت نے آئندہ سماعت پر لاپتہ شہری کی فیملی کے لیے چیک لے کر  آنے کا حکم دیا

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ میرا اس کیس میں کسی تاخیر سے کوئی تعلق نہیں،جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگر آپ بحث کریں گے تو ہم وزیراعظم کو نوٹس کردیتے ہیں،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کورٹ بڑے احتیاط سے ان معاملات کو ڈیل کرتی ہے، یہ کورٹ کسی پر الزام نہیں لگاتی، وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ چار سال سے بچی نے والد کو نہیں دیکھا اور اس نے احساسات لکھے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاست نے اپنی ناکامی مانی ہے، آپ نے مانا ہے کہ یہ کیس جبری گمشدگی کا ہے، جب آپ ذمہ دار ہیں تو ریاست کی ناکامی کی وجہ سے اس فیملی کو معاوضہ دینا ہے،عدالت اپنے حکم پر عمل درآمد کرانے کے لیے ہر سطح تک جائے گی،

Shares: