انسداد پولیو مہم،مشکلات کا سامنا، فائرنگ،سیکورٹی اہلکاروں سےاسلحہ چھین لیا گیا

پاکستان میں انسداد پولیو مہم شروع ہو چکی ہے تا ہم خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پولیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

شمالی وزیرستان کے علاقے شیواہ میں 15 مسلح افراد نے پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر تعینات تین پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین لیا جس کے بعد شیواہ میں انسداد پولیو مہم روک دی گئی ہے ،پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے کاروائی جاری ہے، انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنائیں گے،

دوسری جانب اپر اورکزئی میں ڈبوری بادان کلے میں انسدادِ پولیو ٹیم پر مسلح افراد نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہو گیا،ڈی ایس پی کے مطابق پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، بعد ازاں کاروائی کے دوران اورکزئی میں پولیو ٹیم پر حملہ کرنے والے تین دہشتگردوں کو پولیس اور سکیورٹی فورسز نے مشترکہ سرچ آپریشن میں مار دیا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر فہمیدہ یوسفی کہتی ہیں کہ پولیو کے خلاف مہم پر حالیہ حملے نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ کچھ ملک دشمن عناصر اس اہم انسانی صحت کے پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔ اپر اورکزئی میں انسدادِ پولیو ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کی شہادت اور دوسرے کا زخمی ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔بلوچستان میں جاری انسدادِ پولیو مہم کے دوران 21 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ ملک بھر میں متاثرہ بچوں کی تعداد 41 ہو گئی ہے۔ یہ صورتحال ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ کیا ہم اپنے بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہیں؟ہمیں ایسے حملوں کی بھرپور مذمت کرنی چاہیے اور حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ انسدادِ پولیو ٹیموں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس مہلک بیماری کے خلاف لڑیں اور اپنے بچوں کی صحت کی حفاظت کریں۔

پولیو ورکرز کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے جائیں ،شیری رحمان
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کہتی ہیں کہ اپر اورکزئی میں ڈبوری بادام کلے میں انسدادِ پولیو ٹیم پر فائرنگ کی مذمت کرتی ہوں فائرنگ سے انسدادِ پولیو ٹیم کی حفاظتی ڈیوٹر پر مامور ایک پولیس اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہوا ہے شہید اور زخمی ہونے والے ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکاروں کے خاندانوں کیساتھ دلی ہمدردی ہے پولیو ورکرز پر حملہ، قوم کے مستقبل پر حملہ ہے معصوم بچوں کو پولیو سے بچانے والوں پر حملہ ناقابل قبول ہے پولیو ورکرز کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے جائیں تاکہ پولیو مہم بغیر کسی رکاوٹ کے فعال رہے ملک بھر میں رواں سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہےپاکستان نے پولیو کے خلاف جنگ میں ایک طویل سفر طے کیا ہے حملہ آوروں کو فوری گرفتار کیا جائے اور کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت ترین سزا دی جائے پولیو مہم کے دوران ورکرز پر حملے کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پھیلانا اور ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانا ہے

پولیو مہم کا آغاز، سندھ کے ایک کروڑ بچوں کو پولیو قطرے پلائے جائیں گے

پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ؛ رواں سال متاثرہ بچوں کی تعداد 41 ہوگئی

پولیو ورکرز قوم کے مجاہد ہیروز ہیں،وزیراعظم

پاکستان میں سب سے پہلے آصفہ بھٹو کو پولیو ویکسین پلائی گئی،بلاول بھٹو

پولیو پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پاکستان،افغانستان کو مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم

Comments are closed.