نئی دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم کے دو سنگین واقعات نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک واقعے میں صفدرجنگ اسپتال کی ایک خاتون ملازمہ کو انسٹاگرام پر دوستی کے بعد ایک ڈیلیوری بوائے نے جعلی آرمی آفیسر بن کر زیادتی کا نشانہ بنایا، جب کہ دوسرے واقعے میں ایک 18 سالہ ایم بی بی ایس طالبہ کے ساتھ ہوٹل میں زیادتی اور بلیک میلنگ کا لرزہ خیز کیس سامنے آیا ہے۔

پولیس کے مطابق متاثرہ 27 سالہ خاتون صفدرجنگ اسپتال میں ملازم ہیں۔ انہوں نے اپنی شکایت میں بتایا کہ ان کی انسٹاگرام پر "آرَو ملک” نامی شخص سے دوستی ہوئی، جس نے خود کو کشمیر میں تعینات ایک "آرمی لیفٹیننٹ” کے طور پر متعارف کرایا۔آرَو ملک نے اپریل سے ستمبر کے درمیان انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر خاتون سے مسلسل رابطہ رکھا اور جعلی فوجی تصاویر بھیج کر ان کا اعتماد حاصل کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم دراصل دہلی کے چھترپور علاقے کا رہائشی اور ایک معروف ای کامرس کمپنی میں ڈیلیوری بوائے تھا۔تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے فوجی یونیفارم دہلی کینٹ کے قریب ایک دکان سے آن لائن خریدی تھی تاکہ خاتون کو دھوکہ دے سکے۔

متاثرہ خاتون نے بیان دیا کہ آرَو ملک ایک دن ان کے گھر آیا، انہیں کھانے پینے کی چیز دی جس کے بعد ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد خاتون نے پولیس سے رجوع کیا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف زیادتی، دھمکانے، جعلسازی اور غلط شناخت اختیار کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایک اور دل خراش واقعے میں نئی دہلی کے علاقے آدرش نگر میں ایک 18 سالہ ایم بی بی ایس طالبہ کے ساتھ زیادتی اور بلیک میلنگ کا کیس درج کیا گیا ہے۔متاثرہ لڑکی جو ہریانہ کے ضلع جِند سے تعلق رکھتی ہے، نے پولیس کو بتایا کہ ایک 20 سالہ نوجوان نے اسے پارٹی میں شرکت کے بہانے ہوٹل بلایا۔ وہاں اسے نشہ آور مشروبات پلائے گئے اور پھر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔طالبہ نے الزام لگایا کہ ملزم اور اس کے ساتھیوں نے اس کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور ان کو لیک کرنے کی دھمکی دے کر بلیک میل کیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ملزم نے متاثرہ کو کئی مرتبہ مجبوراً اپنے ساتھ جانے پر مجبور کیا اور متعدد بار زیادتی، تشدد اور دھمکانے کے واقعات دہرائے۔

پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دونوں واقعات نے دارالحکومت دہلی میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک بار پھر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور شہریوں نے ان واقعات پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی شناخت کے ذریعے جرائم کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر غیر مانوس افراد سے ذاتی تعلقات قائم کرنے میں احتیاط برتیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔

Shares: