بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے گوشت فروخت امریکی فوڈ چین پر حملہ کرکے زبردستی ریسٹورنٹس بندکرادیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہاپسندوں نے غازی آباد اور اتر پردیش میں امریکی فوڈ چین کے ریسٹورینٹس پر دھاوا بول دیا جس دوران انتہا پسندوں نے ریسٹور ینٹس کو زبردستی بند کرادیااترپردیش میں ہندوانتہا پسندوں نے امریکی فوڈچین سمیت دیگر شاپس پر بھی حملہ کیا اور نعرے لگاکر شاپس بند کرادیں۔
ہندو پسندوں کے امریکی فوڈ چین پر حملے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں جس میں مشتعل افراد جھنڈے اٹھائے فوڈ چین میں داخل ہوکر زبردستی ریسٹورینٹس بند کرارہے ہیں، جبکہ وہ زبردستی کے ایف سی کی شٹر گرا رہے تھےبھارت میں مقیم ہندو ’ساون‘ کو ایک مقدس مہینہ تصور کرتے ہیں، اس موسم کے دوران بہت سے ہندو روزے رکھتے ہیں، ان دنوں گوشت، شراب حتٰی کہ پیاز اور لہسن کے استعمال سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔
مسلم لیگ ن عوامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، مریم نواز
رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے ایک گروہ نے اتر پردیش کے شہر غازی آباد میں واقع کے ایف سی کی شاخ پر دھاوا بول دیا اور عملے سے جھگڑا کرتے ہوئے ریستوران کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گروپ کے سربراہ پنکی چوہدری نے کہا کہ ہمارا پیغام بالکل واضح ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کانور یاترا کے دوران تمام نان ویجیٹیرین کھانے کی دکانیں ایسی اشیا فروخت کرنا بند کریں، اگر وہ کھلے رہنا چاہتے ہیں تو صرف سبزی پر مشتمل کھانے ہی پیش کریں۔
دی ہندو کے مطابق حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے اس واقعے کو ’قانون و انصاف کی خرابی‘ قرار دیا۔
بھارتی اداروں کا شرمناک کردار، نسل پرستی اور ریاستی جبر بے نقاب
بھارتی کانگریس پارٹی کے قومی سیکریٹری شہنواز عالم نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کارروائیاں شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جب کوئی سرکاری پابندی نہیں ہے تو کوئی فرد یا گروپ کسی فوڈ چین پر دھاوا بول کر اسے بند کرنے پر کیسے مجبور کر سکتا ہے؟یہ معاشرے میں بدنظمی پھیلانے کی ایک سازش ہے جس میں وہ گروہ شامل ہیں جو بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد مرکزی دھارے میں آ چکے ہیں، مذہبی مواقع کو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔