کراچی:اسٹیٹ بینک نے نئی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ تمام معاشی اعشاریے دیکھ کر شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا،مئی اور جون میں مہنگائی کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے اور ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 7 اعشاریہ 2 فیصد ہے،ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر 38 ارب ڈالرز سے زائد رہیں، گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر تقریباً 30 ارب ڈالرز تھیں۔

فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا مرکزی نکتہ ہے، چین

جمیل احمد نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں تمام ادائیگیاں وقت پر کی گئیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تقریباً 5 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں گروتھ ریٹ 2.7 فیصد رہا، رواں مالی سال میں زرعی شعبہ بہتر ہونے سے نمو بڑھے گی، موجود مالی سال میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔2022میں کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال انتہائی خراب تھی ،کرنٹ اکاؤنٹ 14سال بعدسرپلس کی بلند سطح پر پہنچا،زرمبادلہ ذخائر بہتر ہو کر 14ارب ڈالر سےتجاوز کرگئے،گزشتہ سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 2.7فیصد تھا،زرعی شعبے کی ترقی گزشتہ سال صرف اعشاریہ 6فیصد تھی-

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قیمتوں میں آئندہ بھی اضافے کا امکان ہے، معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے، ایکسپورٹس 4 فیصد بڑھی ہیں، موجود مالی سال میں ترسیلات زر 40 ارب ڈالرز سے زائد رہنے کا امکان ہے جبکہ جی ڈی پی گروتھ سوا تین سے سوا چار فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

سندھ:مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اُجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری

Shares: