واشنگٹن: امریکا کی مرکزی بینک نے 4 سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی کر دی ہے،بینک نے یہ اقدام افراط زر پر قابو پانے کے لیے کیا-
باغی ٹی وی : امریکا میں افراط زر کی وجہ سے شرح سود دو دہائیوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی ،تاہم اب اس پر قابو پانے کیلئے بینک نے 4 سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی کر دی ہے،امریکی فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے،اور فیڈ فنڈ ریٹ 4.75 سے 5 فیصد کر دیا ہے شرح سود میں یہ کمی تجزیہ کاروں کی حالیہ عرصے میں کی گئی پیشگوئیوں سے بڑی ہے،اس سے قبل جولائی 2023 سے فیڈ فنڈ ریٹ 5.25 سے5.50 فیصد پر برقرار تھا۔
امریکی مرکزی بینک کی شرحیں مقرر کرنے والی کمیٹی کے پالیسی سازوں نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا، ”کمیٹی کو اس بات پر زیادہ اعتماد حاصل ہو گیا ہے کہ افراط زر مستحکم طور پر 2 فیصد کی طرف بڑھ رہا ہے، اور یہ سمجھتا ہے کہ اس کے روزگار اور افراط زر کے اہداف کو حاصل کرنے کے خطرات تقریباً متوازن ہیں۔“
شمالی وزیرستان: بینک منیجر فائرنگ کے نتیجے میں شہید
اس بیان پر گورنر مشیل بومین نے اختلاف کیا، جنہوں نے صرف ایک چوتھائی فیصد کی کمی کی حمایت کی۔
فیڈ کے پالیسی سازوں کو توقع ہے کہ اس سال شرح سود میں مزید 50 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جائے گی شرح سود میں کمی کے اعلان کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی دن کا اختتام قدرے گراوٹ کا شکار رہا اور ایس اینڈ پی 500 میں 0.29 فی صد کی کمی واقع ہوئی۔
فیڈرل ریزرو بینک کے سربراہ جیروم پاول نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا شرح سود میں کمی کا یہ فیصلہ ہمارے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
انٹرایکٹو بروکرز کے چیف مارکیٹ اسٹریٹجسٹ اسٹیو سوسنک نے میڈیا کو بتایا کہ 2022 کے موسم گرما میں عروج پر پہنچنے والے افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے فیڈرل ریزرو بینک کی جانب سے اپنے بینچ مارک فیڈرل فنڈز کی شرح کو 4.75 فیصد سے 5 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ افراط زر کے خلاف اس کی جنگ میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایس ڈی او بہادر پورہ قصور سے صارفین مایوس،انصاف کیلئے عدالت پہنچ گئے
معاشی ماہرین نے امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کو دنیا بھر کے لیے مثبت قرار دیا ہے، امریکی مرکزی بینک کے اس فیصلے سے امریکا میں قرض داروں کو ریلیف ملےگا۔
ماہرین کے مطابق شرح سود 5.25 سے 5.50 فیصد رکھنے کے باعث امریکا میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی تاہم سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے نئی ملازمتوں کے مواقع کم پیدا ہوئے امریکی حکام نے بھی بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔