عالمی سطح پر گرم موسم کی شدت میں اضافہ توقعات سے زیادہ ہے،2024 زیادہ بدترین سال ثابت ہوگا-
باغی ٹی وی : ایک نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے انتباہ جاری کیا ہے کہ رواں دہائی کے دوران ہی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہونے والی ہے جبکہ 2050 تک درجہ حرارت میں اضافہ 2 سینٹی گریڈ کی حد عبور کر سکتا ہے۔
2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا، اب تک صنعتی عہد کے مقابلے میں درجہ حرارت میں 1.28 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ ہوا ہے،خام ایندھن کو جلانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں زمین مزید گرم ہونے والی ہے۔
ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت پاکستان 21 رن سے جیت گیا
تحقیق کے مطابق ابھی ہم موسمیاتی ایمرجنسی کے ابتدائی مرحلے سے گزر رہے ہیں اور درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ موسمیاتی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس کو ریورس کرنا ضروری ہے، ورنہ سمندری سطح میں اضافہ ساحلی شہروں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
2023 کے دوران جون سے ستمبر تک مسلسل 4 مہینوں کو انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار دیا گیا یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service (سی سی سی ایس) کے مطابق ستمبر کے دوران درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.8 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا جو دنگ کر دینے والا ہے جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا جنوری سے ستمبر 2023 کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔
شہاب ثاقب بیچ کر راتوں رات امیرہونے والا شخص
اسی طرح انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار دئیے جانے والے 2016 کے مقابلے میں رواں سال کے اولین 9 ماہ کا اوسط درجہ حرارت 0.05 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ساتھ ساتھ ایل نینو کے اثرات بھی نمایاں ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہونے والا ہے سائنسدانوں کو توقع ہے کہ ایل نینو کے اثرات 2023 کے آخر اور اگلے سال زیادہ نمایاں ہوں گے اور 2024 زیادہ بدترین سال ثابت ہوگا۔