پاکستان میں انٹرنیٹ ایک ایسی ضرورت بن چکا ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور کرنا مشکل ہے۔ چاہے کاروباری سرگرمیاں ہوں، تعلیمی اداروں کی کلاسز، یا فری لانسرز کی روزمرہ کی محنت، انٹرنیٹ ہر جگہ موجود ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں پاکستان بھر میں انٹرنیٹ کی غیر اعلانیہ بندش، سست روی اور وی پی این پر پابندی نے نہ صرف شہریوں کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے، بلکہ مختلف شعبوں کے افراد بھی اس صورتحال سے متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی غیر اعلانیہ بندش اور سست رفتار کی شکایات مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو انٹرنیٹ پر اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں چلاتے ہیں، جیسے فری لانسرز، کاروباری افراد، اور تعلیمی اداروں کے طلباء، ان مشکلات سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔انٹرنیٹ کی سست رفتار اور بندش کی وجہ سے آئی ٹی سیکٹر اور کاروباری دنیا میں نمایاں مشکلات آ رہی ہیں۔ فری لانسرز جو آن لائن کام کرتے ہیں، ان کی پروڈکٹیوٹی کم ہو رہی ہے اور انہیں اپنے کلائنٹس کے ساتھ رابطہ کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، ویب ڈویلپمنٹ، ڈیٹا انٹری، اور گرافک ڈیزائننگ جیسے شعبے بھی متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان شعبوں کے کارکنان کو تیز انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔کاروباری افراد بھی انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ سے اپنی آن لائن خدمات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں انٹرنیٹ کی بندش نے ان کی کاروباری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔سی سی ٹی وی کیمرہ انسٹالیشن سے وابستہ افراد بھی انٹرنیٹ کی رفتار کی کمی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو سی سی ٹی وی کی لائیو اسٹریم کی سہولت فراہم کرتے ہیں، انہیں صارفین کے ساتھ رابطہ میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ سی سی ٹی وی کی لائیو اسٹریم کا لوڈ نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے جس سے صارفین کی شکایات بڑھ رہی ہیں اور وہ تسلی بخش خدمات حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے تعلیمی اداروں کے طلباء بھی انٹرنیٹ کی غیر اعلانیہ بندش اور سست روی کی شکایات کر رہے ہیں۔ آن لائن کلاسز کی کمیونیکیشن، ویڈیوز کا لوڈ نہ ہونا اور مواد تک رسائی میں مشکلات طلباء کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ خاص طور پر وہ طلباء جو آن لائن امتحانات اور اسائنمنٹس پر انحصار کرتے ہیں، ان کے لئے یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

پاکستان میں وی پی این (ویژول پرائیویٹ نیٹ ورک) پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے کئی افراد اپنی ضروری ویب سائٹس اور ایپلیکیشنز تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔ وی پی این کی بندش نے کاروباری اور تعلیمی سرگرمیوں کو مزید متاثر کیا ہے، کیونکہ بہت سے افراد مختلف بین الاقوامی ویب سائٹس اور سروسز تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال کرتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے اس غیر اعلانیہ انٹرنیٹ بندش اور سست روی کی کوئی واضح وضاحت نہیں دی جا رہی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولت ایک بنیادی حق بن چکی ہے اور اس میں خلل ڈالنا ان کی روزمرہ کی زندگی کو شدید متاثر کرتا ہے۔ کاروباری افراد اور فری لانسرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنایا جائے اور اس کے ساتھ وی پی این کی پابندیوں پر بھی نظر ثانی کی جائے۔ شہریوں، کاروباری افراد اور طلباء کی شکایات کا حل تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ ملک کی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ نہ آئے اور انٹرنیٹ کے بغیر چلنے والی معاشرتی اور اقتصادی سرگرمیاں دوبارہ سے اپنے معمولات میں آ سکیں۔

بھارت کو دھچکا،بنگلہ دیش نے انٹرنیٹ فراہمی کا معاہدہ کیا منسوخ

انٹرنیٹ کی سست روی کیخلاف درخواست،پی ٹی اے کو نوٹس جاری

انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا اثر فری لانسرز پر، کام میں 70 فیصد کمی

پاکستان عالمی انٹرنیٹ اسپیڈ رینکنگ میں 198 ویں نمبر پر

بلوچستان اور وزیرستان میں موبائل ،انٹرنیٹ سروس خراب،قائمہ کمیٹی میں انکشاف

Shares: