لاہور ہائی کورٹ نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے خلاف دائر درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ درخواست کی سماعت جسٹس اقبال چوہدری نے کی
درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ سست انٹرنیٹ کی رفتار نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ملک کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سست انٹرنیٹ کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر انٹرنیٹ سروسز کے معیار میں 198 نمبر پر آ گیا ہے، جو ایک سنگین صورتحال ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ انٹرنیٹ کی رفتار کو فوری طور پر تیز کرنے کا حکم دیا جائے تاکہ نہ صرف شہریوں کی مشکلات کم ہوں بلکہ ملک کی عالمی درجہ بندی میں بھی بہتری آئے۔
عدالت نے درخواست پر ابتدائی طور پر پی ٹی اے اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس اہم مسئلے پر فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس معاملے پر مزید سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی۔سماعت کے دوران جسٹس اقبال چوہدری نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری شہریوں کی بنیادی ضروریات میں رکاوٹ بن چکی ہے اور یہ مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے پی ٹی اے اور دیگر حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر جلد از جلد رپورٹ پیش کریں اور عوامی مفاد میں انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری لانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کی شکایات وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہی ہیں، خاص طور پر جب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کرنے والے افراد یا کاروباری حضرات اس کا سامنا کرتے ہیں۔ سست انٹرنیٹ کی رفتار کے باعث تعلیمی اداروں اور دفاتر میں آن لائن کلاسز اور ورک کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔اب یہ دیکھنا یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے نوٹس کے بعد پی ٹی اے اور دیگر حکام کیا اقدامات کرتے ہیں اور انٹرنیٹ کی سست رفتار کا مسئلہ کب حل ہو پائے گا۔ شہریوں کی امیدیں اس بات پر ہیں کہ عدالت اس اہم مسئلے کا جلد از جلد حل نکالے گی تاکہ ملک میں انٹرنیٹ سروسز کی رفتار میں بہتری آئے اور پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بھی بہتر تبدیلی آئے۔