قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائۓ آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کے چیئرمین سید امین الحق نے کہا ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کے لوگوں کو بھی ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہونے کیلئے موبائل نیٹ ورک اورانٹرنیٹ کا پورا حق ہے تاہم اس میں سیکیورٹی مسائل آڑے آتے ہیں لیکن وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کی ذمہ داری ہے کہ وزارت داخلہ، سیکیورٹی اداروں، پی ٹی اے اور عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کر تعین کیا جائے کہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کون کون سے اضلاع میں براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی ممکن ہے اور کن علاقوں میں تعطل ناگزیرہےاس ضمن میں واضح حکمت عملی مرتب کی جائے انھوں نے یہ بات پیر کو قومی اسمبلی کمیٹی روم میں قائمہ کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان، ذوالفقار علی بھٹی، ڈاکٹر مہیش کمار ملانی، صادق علی میمن، احمد سلیم صدیقی، پولیئن بلوچ، شیر علی ارباب و دیگر شریک تھے جبکہ وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، پارلیمانی سیکریٹری سبین غوری، اسپیشل سیکریٹری آئی ٹی، چیئرمین پی ٹی اے، سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سیکریٹری پرائیویٹائزیشن کمیشن، چیف ایگزیکٹیو یو ایس ایف، چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ، سی ای او پی ٹی سی ایل، ڈی جی نیشنل سائبر سیکیورٹی ریسپانس ٹیم اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اجلاس طلب کرکے بلوچستان میں کنکٹیویٹی کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں، چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا کہ پنجگور میں سیکیورٹی صورتحال کے باعث وزارت داخلہ کی ہدایت پر انٹرنیٹ بند ہے ۔ جواب میں سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ ہدایت نہیں ، سفارش کرتی ہے پنجگور میں سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے صوبائی حکومت کو خط لکھا ہے۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے اس موقع پر کہا کہ سیکیورٹی اداروں کا موقف سننے کے بعد ہی اس معاملہ پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
سید امین الحق نے کہا کہ ملک بھر میں کنکٹیویٹی مسائل کی وجہ سے کال ڈراپ کی شکایات عام ہیں، ٹیلی کام کمپنیاں پیسہ بنانے کی مشینیں بنی ہوئی ہیں پی ٹی اے سروس کوالٹی کے معیار کو مزید سخت کرے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے بھی وسیع ایجنڈا متاثرہوتا ہے وزیراعظم کیش لیس اکالنومی اور ڈیجیٹل نیشن پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ اس موقع پر رکن قائمہ کمیٹی مہیش ملانی نے کہا کہ انٹرنیٹ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ، انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کیے بغیر ڈیجیٹلائز یشن ممکن نہیں ہے۔ کراچی میں بھی انٹرنیٹ کی کوریج نہیں ہے چاروں صوبوں میں تیس فیصد سے زائد کوریج نہیں ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نے اعتراف کیا کہ بلاشبہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل ہیں ، ملک میں فائبر کیبل کے بغیر فورجی اور فائیوجی چلانا ممکن نہیں ہے، ملک بھر میں اس وقت مجموعی طور پر 275 میگا ہرڈز اسپیکٹرم استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے کنکٹیویٹی کے مسائل ہیں، ہم نے 5 سو میگا ہرڈز اسپیکٹرم نیلامی کیلئے رکھا ہے تاہم ٹیلی نار اور یوفون کے انضمام کے مسئلہ اور اسپیکٹرم کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے سبب سپیکٹرم کی نیلامی میں تاخیر ہورہی ہے۔
سید امین الحق نے اجلاس میں سیکریٹری قانون کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے کہا کہ اگر آئندہ اجلاس میں وہ شریک نہ ہوئے تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی جانب سے سوالات کے جواب بروقت جمع نہ کروانے پر بھی اظہار برہمی کیا۔ اجلاس میں کنکٹیویٹی مسائل اور اسپیکٹرم نیلامی میں تاخیر کے ضمن میں یو فون ٹیلی نار انضمام کے معاملے میں واضح فیصلہ نہ ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں یوفون ٹیلی نار انضمام کے معاملے کو بھی شامل کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں پی ٹی سی ایل کی جانب سے جائیدادوں کی فروخت کے معاملہ پر غورکیا گیا اور اس ضمن میں سی ای او پی ٹی سی ایل حاتم بامعطرف نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے کمیٹی کے سوالات کے جواب دیئے، اجلاس میں حکومت اور پی ٹی سی ایل معاہدے کی تفصیلات پیش کرنے کے معاملے پر پارلیمانی سیکریٹری کی درخواست پر "ان کیمرہ” اجلاس طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا
ایل ڈی آئی کمپنیوں سے اربوں روپے کے وصولی کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کی شیر علی ارباب کی قیادت میں چار رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا، ذیلی کمیٹی وزارت آئی ٹی ، ایل ڈی آپریٹرز اور پی ٹی اے کے نمائندوں کا مؤقف لیتے ہوئے اپنمی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرے گی، اس سے قبل چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایل ڈی آئی کیس 2004 سے چل رہا ہے 9 آپریٹرز کے ذمہ 70 ارب سے زائد بقایاجات ہیں اور ابھی تک ایل ڈی آئی کے ساتھ ادائیگیوں کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ، چار بڑی کمپنیاں قسطوں میں بھی واجبات ادا کرنے کو تیار نہیں ، جبکہ پی ٹی اے ایل ڈی آئی آپریٹرز کو قسطوں میں ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے اس موقع پر کہا کہ بہت ہوچکا حکومت کا اربوں کا نقصان ہورہا ہے معاملے کا منطقی انجام ضروری ہے حل ہونا چاہیے وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے ہی ایل ڈی آئی کا معاملہ حل کرنا ہے ،اجلاس میں چیف ایگزیکٹیو یونیورسل سروس فنڈ چوہدری مدثر نوید نے پسماندہ علاقوں میں براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی، چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ عدیل شیخ نے سائبر سیکیورٹی ہیکاتھون، اور ڈی جی اسکلز پروگرامز کے حوالے سے کیئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی، قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے فنڈز اور بجٹ کے استعمال، اسلام آباد آئی ٹی پارک اور ون پیشنٹ ون آئی ڈی منصوبے پر وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔