افغانستان میں دو دن کی بندش کے بعد موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی، جس پر شہری خوشی سے سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔
پیر کی شب اچانک موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ملک بھر میں افراتفری پھیل گئی تھی، کاروباری سرگرمیاں رُک گئی تھیں اور عوام دنیا سے کٹ کر رہ گئے تھے۔ یہ بلیک آؤٹ طالبان حکومت کی جانب سے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر بعض صوبوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کنیکشن بند کرنے کے بعد آیا تھا، جسے ’بے راہ روی‘ روکنے کا اقدام قرار دیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق بدھ کی رات سروس کی بحالی کے بعد کابل میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکلے۔ 26 سالہ ڈلیوری ڈرائیور سہراب احمدی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ عیدالاضحی جیسا ہے، جیسے نماز کے لیے تیاری کرنا۔ ہم دل سے خوش ہیں۔” شہریوں نے مٹھائیاں اور غبارے خریدے، ڈرائیور ہارن بجاتے رہے جبکہ لوگ فون پر عزیزوں سے رابطہ کرتے دکھائی دیے۔
ریسٹورنٹ مینیجر محمد تواب فاروقی نے کہا کہ "شہر دوبارہ زندہ ہو گیا ہے۔نیٹ بلاکس، جو انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی پر نظر رکھتی ہے، نے تصدیق کی کہ بلیک آؤٹ کے دوران ملک میں انٹرنیٹ صرف ایک فیصد تک رہ گیا تھا اور یہ اقدام جان بوجھ کر سروس بند کرنے کے مترادف ہے۔یہ طالبان حکومت کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار مواصلاتی سہولیات کی ملک گیر بندش تھی۔ اس دوران کاروبار، بینک، ایئرپورٹ اور ڈاک خانے بند ہوگئے، جبکہ عوام ایک دوسرے سے رابطہ نہ کر پائے اور کئی والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنا بھی روک دیا۔
پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار پاکستان کے انضمام کی منظوری
خیبرپختونخوا کابینہ میں ردوبدل، وزرا و معاونین کے محکمے تبدیل
عدالتی امور ڈیجیٹلائز،سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا آغاز
اسرائیلی فوج کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، امدادی جہاز گھیرے میں لے لیے








