پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس،سپریم کورٹ کا نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نئے بینچ میں شامل ہیں،جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بھی سپریم کورٹ کے نئے بینچ کا حصہ ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی سپریم کورٹ کےنئے بینچ میں شامل نہیں اختلافی نوٹ لکھنے والے 4 میں سے 2 ججز بھی سپریم کورٹ کے نئے بینچ میں شامل نہیں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی سپریم کورٹ کےنئے بینچ میں شامل نہیں

اسلام آباد: پنجاب اور کے پی میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا-

باغی ٹی وی: پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ نے 23 فروری کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت کے لیے پہلے ساڑھے11، پھر 12 بجےکا وقت دیا گیا تھا۔تاہم اب انتخابات کیلئے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا .جسٹس اعجا الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے انتخابات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کر لی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ چاروں ججز نے اختلافی نوٹ لکھا ہے،انتخابات سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کل ساڑھے 9 بجے کریں گے ،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ گورنر کون مقرر کرتا ہے؟ علی ظفر نے کہا کہ گورنر کا تقرر صدر مملکت کی منظوری سے ہوتا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گورنر کے اسمبلی تحلیل کرنے اور آئینی مدت کے بعد ازخود تحلیل ہو جانے میں فرق ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سماعت کل ساڑھے 9 بجےکر کے مکمل کریں گے ،وکیل علی ظفر نے کہا کہ گورنر پنجاب نے نگران وزیراعلیٰ کیلئے دونوں فریقین سے نام مانگے،ناموں پر اتفاق رائے نہ ہوا تو الیکشن کمیشن نے وزیراعلی ٰکا انتخاب کیا،الیکشن کمیشن نے گورنر کو خط لکھ کر پولنگ کی تاریخ دینے کا کہا،گورنر نے جواب دیا انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی تو تاریخ کیسے دیں؟ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن میں انتخابات لازمی ہیں،کوئی آئینی عہدیدار بھی انتخابات میں90 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کرسکتا، 90دن کی آئینی مدت کا وقت 14 جنوری سے شروع ہوچکا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ لاہورہائیکورٹ میں جو سماعت ہوئی کب تک ملتوی ہوئی؟ وکیل نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ میں آ ج سماعت مقرر تھی وہ ملتوی کردی گئی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیر یقینی کی صورتحال ہے،علی ظفر ایڈوکیٹ نے عدالت میں کہا کہ الیکشن کمیشن آئین پر عمل نہیں کررہا ،گورنر کو بھی سمجھ نہیں آرہی ہے، وکیل شیخ رشید نے کہا کہ معاملے میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کیس میں کیا احکامات ہائیکورٹس نے جاری کیے ہیں؟وکیل شیخ رشید نے کہا کہ ان درخواستوں پر مارچ میں سماعت ہوگی،وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت گورنر یا الیکشن کمیشن کو تاریخ مقرر کرنے کا حکم دے سکتی ہے،انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،ہائیکورٹ نے قرار دیا انتخابی عمل الیکشن سے پہلے شروع اور بعد میں ختم ہوتا ہےعدالتی حکم پر الیکشن کمیشن اور گورنر کی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوئی، صدر مملکت نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے خود تاریخ مقرر کر دی،

قبل ازیں سپریم کورٹ ،پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا نئے بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا، چار ججز نے نئے بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس عمر عطابندیال کو بھجوایا سپریم کورٹ کے چار وں ججز کے نوٹس آرڈر شیٹ میں شامل ہیں،جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے نوٹ لکھا،جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کو نوٹ بھی شامل ہیں،

جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹ لکھا کہ الیکشن کا معاملہ پشاوراور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، ازخود کیس میں سپریم کورٹ کی رائے لاہور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پراثرانداز ہوسکتی ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ
بینچ کے 4 ممبرز نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا ہے،عدالت کا باقی بینچ مقدمہ سنتا رہے گا، آئین کی تشریح کیلئے عدالت سماعت جاری رکھے گی،آئین کیا کہتا ہے اس کا دارومدار تشریح پر ہے، کل ساڑھے 9 بجے سماعت شروع کرکے ختم کرنے کی کوشش کریں گے،جب تک حکمنامہ ویب سائٹ پر نہ آجائے جاری نہیں کرسکتے،جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ حکمنامہ سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آگیا،مستقبل میں احتیاط کریں گے کہ ایسا واقعہ نہ ہو،علی ظفر آگاہ کریں عدالت یہ کیس سنے یا نہیں؟ کل ہر صورت مقدمہ کو مکمل کرنا ہے،

زرائع کے مطابق گیارہ بجے سے غیر رسمی فل کورٹ میٹنگ جاری ہے جو اس وقت تک جاری ہے جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ججز صاحبان کے درمیان تلخ اور شدید جملوں کا بھی تبادلہ ہوا-

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات تو دور کی بات ہے اطلاعات کے مطابق ضمنی انتخابات بھی نہیں ہوں گے ۔

واضح رہے کہ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔

حکمران اتحاد 9 رکنی بینچ میں سے جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کو الگ کر کے فل کورٹ بنانے کی اپیل دائر کرچکا ہے۔

پچھلی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا تھا پیر کو ججز کے معاملے پر معترضین کو سنیں گے،چیف جسٹس نے پہلی سماعت میں ریمارکس دیئے تھے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں ، آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔

عدالت نے آج اٹارنی جنرل ، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل اور پی ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے غلام محمود ڈوگر کیس میں 16فروری کو ازخودنوٹس کے لیے معاملہ چیف جسٹس کوبھیجا تھا سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

Shares: